منشیات کے استعمال کیخلاف دو روزہ کانفرنس کا انقعاد

ملک بھر میں منشیات کے استعمال کے خلاف ساتویں دوروزہ قومی کانفرنس سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان اور وزارت برائے انسداد منشیات، اور وزارت انسانی حقوق، حکومت پاکستان کے تعاون کے ساتھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپیشل ایجوکیشن سوشل ویلفیئر ٹر ینگ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ جس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے سول سوسائی نیٹ ورک پاکستان کے اراکین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس قومی کانفرنس میں مہمان خصوصی جناب سید امجد علی زیدی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی تھے۔ جبکہ اعزازی مہمانوں میں عبدالستار ڈائریکٹر جنرل وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان، طاہر سکندر ڈی ایس پی پنجاب پولیس راولپنڈی، چیئر مین اکمل اویسی پیرزادہ، ڈاکٹرایم ریاض سیکرٹری جنرل، لائن سبطین رضا لودھی نیشنل کو آرڈینیٹر، راجہ خالد محمود وائس چیئرمین، ڈاکٹر افتخار صدر اسلام آباد ڈاکٹر ا قراملک جنرل سیکرٹری اسلام آباد، محترمہ زیب النساء انچار ج SWTI۔ رانا طارق ڈپٹی ڈائریکٹر ا SWT اور تمام صوبائی صدور۔ اسلام آباد سے چوہدری محمد بشیر۔ گلگت بلتستان سے غلام رسول بلتی۔

آزاد کشمیر سے راجہ معید۔ سندھ سے ڈگری میر پور خاص کے اشفاق احمد اشفی۔ اور شبیر حسین KPK سے حاجی محمد شفیق۔ بلوچستان سے افتخار بلوچ اور پنجاب سے نا دیہ ذوالفقار کی قیادت میں وفود نے نیشنل کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران انسداد منشیات کے پوسٹر مقابلے کا بھی اہتمام کیا گیاتھا۔ جبکہ کانفرنس سے قبل سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان کی سینٹرل ایگزیکٹیو کیمٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں انسداد منشیات کے حوالے سے چارٹر کی منظوری بھی دی گئی۔ اور اس موقع پر ملک کے نامور سماجی رہنماؤں نے انسداد منشیات کا حوا سے روڈ میپ تشکیل دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنگی بنیادوں پر انسداد خشات کے تدارک کے لیے لائحہ عمل سمیت دیگر کارہائے نمایاں اقدامات کو تر جیجا نفاذ اور لاگو کیا جائے۔ ملک بھر کی جامعات اور تعلیمی اداروں کو جدید نشے کے رحجانات کی بیج کنی اور قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے۔ ریاست اور ریاستی ادارے بھی قومی یکجہتی اورپوری یکسوئی سوچ سے ہم آہنگ ہو کر اپنی زمہ داریوں سے سرخرو ہوں تو وطن عزیز منشیات سے پاک پاکستان کو عملی اظہار کے بیانیے سے ہمکنار نہیں کر سکتے اور پیارے پاکستان کو پائیدار ترقی کے سفر پر گامزن نہیں کر سکتے۔ تاہم لفظی و خیالی باتوں سے اجتناب کر کے صحیح معنوں میں جامع اقدامات کیے جائیں۔#