سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کو مدینہ منورہ واقعہ کے بعد در ج کیے گئے توہین مذہب مقدمے میں بری کردیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل کے مہینے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اپنے وفد کے ساتھ مسجد نبویﷺ پر حاضری دینے گئے تو متعدد پاکستانی زائرین نے ان کے خلاف نعرے لگانا شروع کردیے جس کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان، شیخ راشد، فواد چوہدری، قاسم سوری شہباز گل اور شیخ راشد شفیق کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، شیخ راشد شفیق کو یکم مئی کو سعودی عرب سے واپسی پر گرفتار کیا گیا، بعد ازاں 9 مئی کو انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ فتح جنگ محمد عارف نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں مدینہ منورہ واقعہ کے بعد در ج کیے گئے توہین مذہب مقدمے میں بری کیا۔ملزمان کی طرف سے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ، سردار شہباز نے پیش ہوئے، ملزمان کے وکیل سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کو محض سیاسی مخالفت کی بنیاد پر رانا ثنااللہ اور شہباز شریف کے احکامات پر بے گناہ ہونے کے باوجود ملوث کیا گیا.