سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں گورننس کی صورتحال بدترین ہے ، ہمیں اس وقت ملک کے مستقبل کی فکر کرنا ہے۔مفتاح اسماعیل نے الحمرا ہال میں جاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جب ہٹایا گیا تو حالات کافی بہتر تھے لیکن اب پرانی روایت کے مطابق سبسڈی دینے کی عادت اپنالی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ میں آئی ایم ایف کی جانب سے کافی آسانی دی گئی ، 2021 میں آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوگیا ، پچھلے سال بھی 17 ارب کا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کیا ، جب حکومت جارہی ہوتی ہے تو آخری سال فضول پیسے خرچ کرتی ہے ، آئی ایم ایف کی ڈیل پر کوئی بھی پورا نہیں اترا ۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے پروگرام دیے اور شوکت ترین نے پاور سیکٹر کو 172 ارب دیے، وہ 120 ارب روپے تیل پر دے رہے تھے ، ہماری برآمدات صرف 30 ارب ڈالر کی ہیں ، ہم نے پاور سیکٹر پر بہت پیسے خرچ کیے یہاں 17 فیصد لوگ بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس وقت ملک خسارے میں ہے اور پنجاب میں سیاسی جوڑ توڑ ہو رہا ہے ، ٹیکس بڑھائیں ، بچوں کی تعلیم کی شرح بڑھائیں، اس وقت اپنا اسٹرکچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔