ہ 74 سال قبل قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان اور ایران دونوں کےمضبوط ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات ہیں: ڈاکٹر شیریں مزاری

اسلام آباد(سی این پی) اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر، H.E سید محمد علی حسینی نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے ان کے دفتر میں آج ملاقات کی ۔ وفاقی وزیر نے سفیر کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ 74 سال قبل قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان اور ایران دونوں کےمضبوط ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور انسانی حقوق کے لئے عالمی سطح پر اپنے اجتماعی خدشات کے متعلق آواز اٹھانے کے لئے تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ خطے اور خاص طور پر ایران کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں تمام بین الاقوامی وعدے پورے کرنے کے بعد بھی یک طرفہ پابندیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ایک خوفناک بحران سے گزر رہا ہے جس میں ایران اور پاکستان دونوں گزشتہ 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور ایران اپنی بے پناہ امداد افغان عوام تک پہنچا رہا ہے لیکن فی الحال ایران کو پابندیوں کی وجہ سے سنگین معاشی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھی پناہ گزینوں کے مسائل، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے کوئی بین الاقوامی امداد نہیں مل رہی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہماری حکومت نے مغربی ممالک کی منافقت اور دہرے معیار کے خلاف آواز اٹھائی ہے جو اسلاموفوبک رجحانات کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انھوں نے ایران کی او آئی سی میں واپسی کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاسی میدان میں او آئی سی کا مضبوط ترین پلیٹ فارم ہونا ضروری ہے جہاں مسلم دنیا میں مسائل اور تنازعات کو اٹھانے کے لئے اس کے کردار کو مزید توانا اور وسیع تر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے افغانستان کو جاری بحران سے نکالنے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر مزید زور دیا کیونکہ صرف ایران یا پاکستان کے اقدام سےاسے سنبھالا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا حالیہ اجلاس مسلم ممالک کو مسائل کے بارے میں آگاہ کرنے میں اہم قدم تھا، جو افغانستان کو درپیش ہیں۔
آخر میں سفیر نے وزیر سے اظہار تشکر کرتے ہوئے پاکستان اور ایران کے دیرینہ باہمی تعلقات کا اعتراف کیا۔ دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پوسٹ کووڈ دنیا میں بہت سے چیلنجز خصوصاً معیشت اور انسانی حقوق کو سنبھالنے کے لئے مسلم ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔