بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ مکمل ہوگیا جہاں 34 میں سے 32 اضلاع میں میونسپل کارپوریشنوں کے میئر، میونسپل کمیٹیوں اور یونین کونسلوں کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمینوں کا انتخاب کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تمام اضلاع میں میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے اور صوبے کے کسی بھی علاقے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
الیکشن کمیشن پاکستان نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد حلف برداری کی تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔صوبے میں حکمران بلوچستان عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) اور نیشنل پارٹی نے زیادہ تر نشستیں حاصل کیں جب کہ بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں نے بھی سیٹیں حاصل کیں۔
الیکشن کمیشن پاکستان آئندہ چند روز میں ووٹوں کی سرکاری گنتی مکمل کرنے کے بعد حتمی نتائج کا اعلان کرے گا۔بلدیاتی انتخابات کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ 29 مئی کو منعقد ہوئی تھی جب کہ دیہی اور شہری علاقوں میں انتخابات سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت سے انتخابات لڑنے والے ایک ہزار 584 امیدوار مخالفین نہ ہونے کے سبب بلا مقابلہ منتخب ہو گئے تھے۔
صوبے کے 32 اضلاع کے 6 ہزار 259 وارڈز پر 23 ہزار 835 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، تاہم ایک ہزار 584 امیدوار پہلے ہی جنرل نشستوں پر بلامقابلہ منتخب ہوچکے تھے اور بقیہ 4 ہزار 456 وارڈز پر پولنگ کرائی گئی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبے کے 34 میں سے 32 اضلاع میں انتخابات کے لیے 5 ہزار 226 پولنگ اسٹیشنز بنائے تھے، جن میں مردوں کے لیے 576، خواتین کے لیے 562 اور 4 ہزار 88 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز شامل تھے۔صوبے کے باقی دو اضلاع کوئٹہ اور لسبیلہ میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا، کیونکہ صوبائی حکومت کی جانب سے حلقوں کی تعداد میں اضافے کے بعد وہاں حلقہ بندیوں کا عمل جاری تھا۔