عالمی بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پاکستان میں 16 لاکھ نوجوان تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں سال 2021 کے آخر میں 15 فیصد سے کم 3 سے 4 سال کی عمر کے بچوں نے اسکول میں داخلہ لیا۔
کووڈ-19 کے بعد اسکول دوبارہ کھلنے کے بعد 6فیصد 6 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کے اسکول کے داخلہ لیا جبکہ اسی سال ملک میں 76 لاکھ بچے اسکول سے محروم ہیں۔عالمی بینک نے ’کووڈ-19 نے کس طرح افرادی قوت کو نقصان پہنچایا‘ کے عنوان سے نئی رپورٹ شائع ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی ایشیا میں یکم اپریل 2020 اور 31 مارچ 2022 کے درمیان 83 فیصد اسکول مکمل یا جزوی طور پر بند رہے۔ہر 30 دن بعد اسکول بند ہونے کی وجہ سے طلبا کو 32 دنوں کی پڑھائی کا نقصان اٹھانا پڑا، اس کی وجہ اسکولوں کی بندش اور گھر سے تعلیم حاصل کرنے سے محرومی ہے۔
اسکولوں کی بندش اور بچوں کے اسکول سے محرومی کے سبب سیکھنے کی صلاحیت میں مزید کمی ہوگئی ہے جو کووڈ-19 سے قبل 60 فیصد تھی، ایک اندازے کے مطابق جنوبی ایشیا میں 10 سال کے 78 فیصد بچے بنیادی طور پر لکھنے اور پڑھنے سے قاصر ہیں۔عالمی بینک برائے جنوبی ایشیا کی صدر مارٹن ریزر کا کہنا تھا کہ ’کووڈ-19 کی وجہ سے اسکول بند ہوگئے، ملازمتوں میں کمی آگئی، غریب افراد مزید مشکل میں دھکیل دیے گئے اور نوجوان طبقہ اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے محروم ہوگئے۔
پاکستان میں اگر کورونا وبا سے قبل تعلیم کی سطح کا موازنہ کیا جائے توکووڈ-19 کے دوران امیر ترین گھرانوں کے مقابلے غریب بچے ریاضی کی تعلیم سیکھنے میں مزید پیچھے رہ گئے تھے۔