سپیشل جج آفیشل سیکرٹ کورٹ کے جج فیضان حیدر گیلانی کہ عدالت نے خفیہ معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار وفاقی پولیس کےاے ایس آئی ظہور احمد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظورکرنے کاحکم

اسلام آباد(سی این پی)سپیشل جج آفیشل سیکرٹ کورٹ کے جج فیضان حیدر گیلانی کہ عدالت نے خفیہ معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار وفاقی پولیس کےاے ایس آئی ظہور احمد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظورکرنے کا حکم سنادیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ملزم کو موقع پر رنگے ہاتھوں گرفتار کیا جس کی ویڈیو موجود ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا ویڈیو کا فرانزک ہوا،پراسیکیوٹرنے کہاکہ نہیں ویڈیو کا فرانزک موجود نہ ہے،ملزم سے 50,000 روپے برآمد ہوئے جس کی وضاحت نہ دے سکا،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا کوئی ایسا ثبوت ہے کہ پیسے کہاں کس اے ٹی ایم سے نکالے، پراسیکیوٹر نے کہاکہ ایسا کوئی ثبوت مثل پر موجود نہ ہے، ملزم نے کوئی انفارمیشن بذریعہ میسج شئیر نہ کی، لیکن ڈیوائس کے ذریعے شئیر ہوئی، عدالت نے استفسار کیاکہ اس حوالہ سے کوئی فرانزک موجود ہے،پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس حوالہ سے رپورٹ موجود نہیں ہے،ملزم کی جانب سے عمران فیروز ملک ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ گرفتاری کی ویڈیو میں بھی کوئی غیر ملکی موجود نہیں ہے، اگر گاڑی کسی غیر ملکی کی ہے تو ڈپلومیٹک انکلیو کی گیٹس کی ویڈیو یا گاڑیوں کے آنے جانے کا اندراج کیوں موجود نہیں ہے، جس غیر ملکی سے بات چیت کا کہا جا رہا اسے ملک چھوڑے سال ہوا جو بات ایف آئی اے اپنے سسٹم سے یہاں کھڑے کنفرم کر سکتی ایسا کیوں نہیں کیا جا رہا، ملزم کا سی ڈی آر / سیف سٹی کی فوٹیج ملزم کے اصرار کے باوجود ریکارڈ پر نہیں لائی جا رہی، جن لیٹرز کا ذکر کیا جا رہا اس عدالت میں موجود ہر پولیس اہلکار کے پاس ایسے لیٹرز موجود ہوتے ہیں کیوں کے ان لیٹرز پر سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دینا پولیس کی ذمہ داری ہے،ان لیٹرز کا کسی پولیس آفیسر کے پاس موجود ہونا روٹین ہے،فرانزک نے کنفرم کیا ہے کی کوئی معلومات شئیر نہیں ہوئی ہیں، ملزم پولیس ملازم اور ذمہ دار شہری ہے،تمام معاملہ مزید انکوائری کا ہے ملزم ضمانت کا حقدار ہے، وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایک لاکھ روپے مالیت مچلکوں کے عوض ضمانت بعدازگرفتاری درخواست منظور کرنے کا حکم سنادیا۔