ماڈل، اداکارہ و میزبان عفت عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے خوبصورتی بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا، وہ قدرتی طور پر ہی اتنی خوبصورت ہیں۔
عفت عمر طویل عرصے سے مریم نواز اور ان کی پارٹی کی حمایت جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی سرعام مخالفت کرتی آئی ہیں، تاہم انہوں نے پہلی بار مریم نواز کی خوبصورتی اور ان کی جانب سے مبینہ طور پر کرائی گئی پلاسٹک سرجری پر بات کی۔
عفت عمر نے ’پی این این‘ نیوز سے بات کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو نہیں بلکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت کرتی ہیں۔
ان کے مطابق وہ نہ صرف (ن) لیگ بلکہ پی ڈی ایم میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی کی بھی حمایت کرتی ہیں اور ان کی شدید خواہش ہے کہ مذکورہ دونوں جماعتیں مل کر حکمرانی کریں۔
عفت عمر نے کہا کہ اگر حکومت کی اجازت دینے والی قوتیں واقعی بھی (ن) لیگ اور پی پی کو حکومت کرنے دیں تو بہت کچھ تبدیل ہوسکتا ہے۔
اداکارہ نے اسی پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) حالات پر قابو پانے میں ماہر اور عوام تک حکومت کے ثمرات پہنچانے میں تیز ہے جب کہ پالیسی بنانے میں پیپلز پارٹی کا کوئی ثانی نہیں اور اگر دونوں پارٹیوں کو حکومت کرنے دی جائے تو بہت کچھ تبدیل ہو سکتا ہے۔
عفت عمر نے سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 26 سال سے عمران خان کو پروموٹ کیا جا رہا ہے اور اگر ان جیسی مارکیٹنگ کسی کی بھی کی جاتی تو وہ بھی وزیر اعظم بن سکتا تھا۔
ان کے مطابق اگر عمران جیسی مارکیٹنگ ان کی بھی کی جاتی تو وہ بھی وزیر اعظم بن سکتی تھیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ٹیکنوکریٹ حکومت کو غیر حقیقی جمہوریت بھی قرار دیا۔
میزبان نے ان سے سوال کیا کہ جس طرح عمران خان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے پلیستر کروایا، اسی طرح مریم نواز پر بھی الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے بھی چہرے پر پلیستر لگوایا ہے۔
اس پر عفت عمر نے کہا کہ چوں کہ وہ شوبز سے تعلق رکھتی ہیں اور انہیں ہر چیز کا علم ہے، اس لیے وہ اس معاملے پر بھی درست بات بتا رہی ہیں۔
عفت عمر نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز نے خوبصورتی بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا، وہ قدرتی طور پر اتنی ہی خوبصورت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ دعوے سے کہتی ہیں اور اس بات کی ضمانت دیتی ہیں کہ مریم نواز نے کچھ نہیں کروایا۔
ساتھ ہی انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگر مریم نواز خوبصورت ہیں تو عمران خان بھی ہینڈسم ہیں، وہ الگ بات ہے کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں۔