پاکستان پوسٹ کی چیف پوسٹ ماسٹر سمعیہ امبرین کو توہین عدالت کا نوٹس، 22 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلبی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان پوسٹ کی چیف پوسٹ ماسٹر سمعیہ امبرین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے جبکہ نوپ یونین کے مرکزی صدر راجہ بلال کی جبری برخاستگی کے احکامات معطل کر دیئے ہیں عدالت نے طلبی کا نوٹس خصوصی میسنجر کے ذریعے بھیجنے کی بھی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت نے نوپ یونین کے مرکزی صدر راجہ محمد بلال کی جانب سے عدالتی حکم امتناعی کے باوجود جبری برخاستگی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے آصف گجر ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو عدالت عالیہ کے حکم امتناعی کے باوجود پاکستان پوسٹ کی چیف پوسٹ ماسٹر سمعیہ امبرین نے اعلی حکام کے ذریعے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے ملازمت سے جبری برخاست کر دیا جبکہ درخواست گزار عارضہ قلب کا علاج معالجہ کروا رہا تھا لیکن اس کے باوجود یک بعد دیگرے شوکاز نوٹس جاری کرکے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ درخواست گزار کے عدالت عالیہ میں زیر سماعت ملازمین کی اپ گریڈیشن اور بھرتیوں میں ملازمین کے کوٹہ کے حوالے سے کیسز ہیں اس طرح کی کاروائی کرکے کیسز واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے لہذا استدعا ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے اور جبری برخاستگی کو معطل کیا جائے۔عدالت عالیہ نے ابتدائی سماعت کے بعد نوپ یونین کے مرکزی صدر راجہ محمد بلال کی جبری برخاستگی معطل کر دی اور فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے پاکستان پوسٹ کی چیف پوسٹ ماسٹر سمعیہ امبرین کو ذاتی حیثیت میں 22 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔