وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 28 واں اجلاس گلگت بلتستان ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء راجہ ناصر علی خان ، کاظم میثم ،حاجی عبدالحمید ،اور مشتاق حسین نے ویڈیو لنک کے ذریعے سکردو سے جبکہ سنئیر وزیر راجہ زکریا، وزیر سلیم ،چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ، انسپکٹر جنرل پولیس سمیت صوبائی سیکریڑیز نے گلگت سے شرکت کی۔
کابینہ اجلاس میں سیکریٹری خوراک نے گندم اور آٹے کے بحران کے پیش نظر وفاق سے گندم سبسڈی کی فراہمی کیلئے قیمتیں بڑھانے اور سبسڈی کو ٹارگٹڈ کرنے کی تجویز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے اس حوالے سے کابینہ اراکین کی رائے لینے کے بعد کہا کہ اگر وفاق آئندہ گلگت بلتستان کیلئے مختص 16 لاکھ گندم بوریاں فراہم کرنے کیلئے واضح روڑ میپ اور عملی اقدامات کا اعادہ کرے تو صوبائی حکومت گندم کی قیمتوں میں اضافے اور ٹارگٹڈ سبسڈی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حکمت عملی وضع کریگی۔ بصورت دیگر وفاق 16 لاکھ بوریوں کی فراہمی کیلئے صوبائی حکومت کو گندم سبسڈی کیلئے شرائط اور تجاویز تحریری صورت میں بھیجے تو عملدرآمد کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز میں مشاورت سازی کا آغاز کیا جائیگا۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری خوراک کو صوبائی اسمبلی اور کابینہ کے اراکین سمیت گریڈ 17 سے اوپر سرکاری ملازمین کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی کیلئے مربوط حکمت عملی وضع کرنے کا بھی حکم جاری کردیا، نیز انسپکٹر جنرل پولیس کو بھی ہدایت جاری کی گئی کہ سپیشل برانچ کے زریعے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں فلور ملز اور گندم مافیا کی مانٹرینگ یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات بروئے کار لائے جائیں تا کہ عوام کو معیاری آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور آٹا سمگلنگ کا بھی تدارک کیا جا سکے۔
کابینہ اجلاس میں ریگولر، ترقیاتی اور پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے وفاق کی جانب سے فنڈز کٹوتی پر قانونی چارہ جوئی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر بھی غوروخوص کیا گیا۔ سیکریٹری خزانہ نے اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور گلگت بلتستان میں مالیاتی معاہدے کی عدم موجودگی کی وجہ سے ریگولر، ترقیاتی اور پی ایس ڈی پی فنڈز مختص کرنے کا واضح روڑ میپ وضع نہیں کی گیا ہے جبکہ دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر کو قومی مالیاتی کمیشن ( این ایف سی) اور خصوصی احکامات کے تحت فنڈز کی فراہمی کا طریقہ کار موجود ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک گلگت بلتستان کیلئے مالیاتی فنڈز کی فراہمی کیلئے واضح طریقہ کار وضع نہیں کیا جاتا تب تک صوبے کو معاشی طور پر مشکلات درپیش رہینگی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر مزیدکہا کہ گلگت بلتستان ملک کا آئینی حصہ نہ ہونے کی بھاری قیمت چکا رہا ہے اوراس میں گلگت بلتستان کے باشندوں کا کوئی قصور نہیں۔ بھاشا دیامر ڈیم کیلئے سابقہ حکومتوں نے اربوں کی زمین اونے پونے داموں فراہم کی لیکن گلگت بلتستان کو رائلٹی کی فراہمی کا بھی معاہدہ نہیں کیا گیا جبکہ دیگر صوبے اپنے بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرتے۔ گلگت بلتستان کی این ایف سی میں نمائندگی نہ ہونے کے سبب خطے کو جائز حق سے محروم کیا جارہا ہے وگرنہ گلگت بلتستان کا سالانہ ریگولر اور ترقیاتی بجٹ 180 ارب سے متجاوز کر جاتا۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہا کہ موجودہ مالیاتی سال میں دیگر صوبوں کے بجٹ میں 20 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا لیکن گلگت بلتستان کیلئے بجٹ میں نہ صرف گزشتہ سال کی نسبت کٹوتی کی گئی بلکہ کٹوتی شدہ بجٹ کی فراہمی کیلئے بھی وفاق لیت ولعل سے کام لے رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے بجٹ فراہمی کیلئے واضح طریقہ کار وضع کروانے جلد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا اور اس مقصد کیلئے قانونی ٹیم کی تشکیل کیلئے صوبائی وزارت قانون جلد از جلد اقدامات کو حتمی شکل دیدے۔ کابینہ نے غوروخوص کے بعد گلگت بلتستان کیلئے ریگولر، ترقیاتی اور پی ایس ڈی پی فنڈز کی فراہمی کا طریقہ کار وضع کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی منظوری دیدی۔
کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لینے کی روش کے خاتمے کیلئے قوانین میں ترمیم کیلئے وفاقی وزارت قانون سے جلد ہی محکمہ قانون اور محکمہ سروسز کے ذریعے رابطہ کیا جائیگا اور اس حوالے سے عملدرآمد میں تاخیر کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائیگا۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر مزید کہا کہ آئندہ صوبائی حکومت کی رضامندی کے بغیر چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کے تبادلہ اور پوسٹنگ کو قبول نہیں کیا جائیگا۔
کابینہ اجلاس میں گلگت بلتستان پولیس پر حالیہ دنوں میں بعض قومی اور صوبائی سیاسی رہنماوں اور میڈیا کے ذریعے منفی پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور صوبائی محکمہ داخلہ کو ہدایت جاری کی گئی کہ گلگت بلتستان پولیس کے خلاف منظم منصوبے کے ذریعے تسلسل سے بے بنیاد اور حقائق کے منافی منفی پروپیگنڈے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے فوری طور پر متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جائے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان کی پولیس دیگر صوبوں کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے اور خطے میں آنیوالے ملکی اور غیر ملکی سیاح بھی گلگت بلتستان پولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور خدمات کے معترف ہیں اور منفی پروپیگنڈے کی ذریعے ان کے تشخص کو داغدار کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر سابقہ انسپکٹر جنرل پولیس سعید وزیر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گلگت بلتستان کے انسپکٹر جنرل پولیس کی حیثیت سے اپنے محکمے کی بہتری اور اصلاحات کے نفاذ کیلئے اہم کردار ادا کیا اور وہ بیش بہا پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل آفیسر تھے جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں اصولوں کی قربانی نہیں دی ۔ گلگت بلتستان کے عوام اور پولیس انکی پیشہ وارانہ خدمات کو یاد رکھیں گے اور ان کے مستقبل کیلئے نیک جذبات رکھتے ہیں۔
کابینہ اجلاس میں لینڈ ریفارمز کیلئے عوامی آگہی مہم کو تیز کرنے اور مشاورت سازی کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے تمام وزراء کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اعتماد سازی کیلئے رابطہ مہم شروع کریں تا کہ عوامی تحفظات کو دور کرکے قابل عمل ایکٹ کو حتمی شکل دی جا سکے۔
کابینہ اجلاس میں گلگت بلتستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور یونی لیور کے مابین ماحولیاتی تحفظ کیلئے مفاہمتی یاداشت کی بھی منظوری دی گئی