مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کتنے اثاثوں کی مالک ہیں، سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے مالی اثاثوں کی تفصیلات اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ الیکشن کمیشن میں جمع کروائی ہیں۔مالی اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مجموعی طور پر 84 کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی اراضی کی مالک ہیں۔
دستاویزات کے مطابق مریم نواز 2 کروڑ 89 لاکھ روپے سے زائد کی مقروض ہیں، مریم نواز نے یہ قرض اپنے بھائی حسن نواز لے رکھا ہے، مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر بھی دوستوں کے 6 کروڑ روپے کے مقروض ہیں۔دستاویزات کے مطابق مریم نواز رائیونڈ کے علاقے میں ایک ہزار چار سو کنال سے زائد اراضی کی مالک ہیں جب کہ مریم نواز کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں ہے، مریم نواز نے 3 برس میں 1 کروڑ 90 لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن ظاہر کی ہے، مریم نواز نے 3 برس میں زرعی اراضی سے آمدن پر 12 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے حدیبیہ پیپر ملز میں 54 لاکھ 69 ہزار روپے سے زائد کے شیئرز خرید رکھے ہیں، مریم نواز نے محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں 48 لاکھ 21 ہزار روپے کے شئیرز خرید رکھے ہیں، وہ حمزہ اسپننگ ملز میں 16 لاکھ، جنید پولٹری فارمز میں 90 ہزار روپے مالیت کے شئیرز کی مالک ہیں۔
دستاویز کے مطابق مریم نواز کے پاس اپنی ذاتی گاڑی نہیں ہے، ان کے بینک اکاونٹس میں 78 لاکھ روپےسے زائد کی رقم موجود ہے جب کہ مریم نواز مجموعی طور پر 84 کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی اراضی کی مالک ہیں۔
مریم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں تعلیمی قابلیت ایم اے انگلش لٹریچر ظاہر کی ہے۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں مریم نواز پنجاب میں انتخاب لڑنے کے لیے 4 حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے تھے، پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے احتساب کو یقینی بنائے بغیر 2 صوبوں میں آئندہ انتخابات کی مخالف مریم نواز نے لاہور کے 3 اور گوجرانوالہ کے ایک حلقے سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کی چار نشستوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ مہنگائی کی وجہ سے عمران خان کی بڑھتی مقبولیت کے سامنے مسلم لیگ (ن) اور اس کے ڈی فیکٹو سربراہ کے ’کم اعتماد‘ کو ظاہر کرتا ہے، مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی اپنے سینئر رہنما کی ہار کا خطرہ نہیں لے سکتی، اگر انتخابات ہوتے ہیں تو مریم نواز کو پنجاب اسمبلی میں پہنچنے کے لیے 4 میں سے کم از کم ایک سیٹ جیتنا ہو گی۔
مریم نواز کی جانب سے ان چاروں حلقوں پی پی 149، پی پی 158، پی پی 173 (لاہور) اور پی پی 63 گوجرانوالہ کا انتخاب ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کافی محتاط تھیں۔ان چار حلقوں میں سے 2 حلقے پی پی 149 اور اور پی پی 63 ان میں سے دو حلقے پہلے ان کی پارٹی کے پاس تھے اور باقی دو پی ٹی آئی کے پاس تھے۔