قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل 2023ء متفقہ طور پر منظور کرلیا۔اعلیٰ عدلیہ سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین محمود بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے بارہا اس پر توجہ دلائی، 184 تین میں بنیادی اپیل کا حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ججمنٹ آئی تھی کہ اپیل کا حق ہونا چاہیے، فوری نوعیت کے مقدمات کی 6، 6 ماہ شنوائی نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آئیں تو قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے ایسا قانون بنائیں جسے بعد میں چیلنج کیا جا سکے، یہ سٹیک ہولڈرز کا بڑا پرانا مطالبہ تھا جس پر اب قانون سازی کی جا رہی ہے، از خود نوٹس کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہ ہونا بنیادی حقوق کے خلاف ہے، مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنا بھی ہر ایک کا حق ہے۔