لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف درج مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے حکومت پنجاب کی جانب سے قائم کی گئی جے آئی ٹی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے عمران خان سمیت رہنماوں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کیے ہیں، حکومت پنجاب نے غیر قانونی جے آئی ٹی بنا کر نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے، درج مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات نہیں لگ سکتی نہ ہی اس کی تحقیقات کے لیے یہ جے آئی ٹی بن سکتی ہے، حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی پولیس رولز کے بھی خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ جے آئی ٹی کی تشکیل کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے اور جے آئی ٹی کے کنوینر کو طلبی کے نوٹسز جاری کرنے سے بھی روکے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی جس میں تمام محکموں کے لوگ ہیں۔
اس دوران پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عدالت جے آئی ٹی کو کام سے روک دے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ابھی ہم سرکاری وکیل سے صرف تبصرہ مانگ رہے ہیں، حکم امتناع نہیں دے رہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کو کام سے نہیں روکا تو یہ تو پھر خارج تصور ہو گی، جسٹس طارق سلیم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ ابھی ہم صرف رپورٹ مانگ رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ایک دن میں عمران خان پر دہشتگردی کے 15 کیس کر دیے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے یہ سوال بھی ہے کہ اگر پولیس نہیں تو تفتیش کون کرے گا۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے کابینہ سے منظوری ہوئی یا نہیں۔
عدالت نے جے آئی ٹی کو فوری کام سے روکنے کی استدعا رد کرتے ہوئے حکومتِ پنجاب کے وکیل سے جواب طلب کر لیا اور کیس کی مزید سماعت پیر (10 اپریل) تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نگران حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔