امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ میں گہرے اور وسیع اختلافات نے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آئینی اداروں نے آپس میں لڑائی بند نہ کی تو یہ گلی کوچوں میں چلی جائے گی، انارکی پھیلے گی اور کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، ایوان اور عدالت کا ٹکراؤ ملک کے لیے نیک شگون نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان اور عدالت باوقار انداز اختیار کریں تو معاملات مثبت جانب بڑھ سکتے ہیں اور سیاسی جماعتیں کسی ایک نقطہ پر متفق ہو سکتی ہیں، اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی کی جنگ جاری رہی تو رہی سہی جمہوریت بھی ختم ہو سکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسائل کا حل شفاف انتخابات میں ہے، اس کے لیے سٹیک ہولڈرز میں اتفاق رائے ضروری ہے، اتفاق کے بغیر الیکشن ہوئے بھی تو لڑائیاں جاری رہیں گی اور حالات میں بہتری کی توقع نہیں۔انہوں نے کہا کہ دو صوبوں میں انتخابات کی بجائے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن ہونے چاہئیں، مرکز اور دوصوبوں میں نگران حکومتیں قائم کی جائیں، پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی اسمبلیوں کی قربانی دیں اور انہیں تحلیل کریں، پی ٹی آئی بھی قومی انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے تمام پارلیمانی جماعتوں کو مذاکرات کے لیے منصورہ کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی دعوت دی ہے، ہم لڑائیوں کے خاتمے کے لیے اپنے طور پر سیاست دانوں سے رابطوں کا آغاز بھی کرنے جا رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف عوام مہنگائی کی آگ میں جل رہے ہیں، راشن کے حصول کے لیے جانیں جا رہی ہیں، دوسری جانب حکمران طبقے کو اپنی لڑائیوں سے فرصت نہیں۔