مقامی ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے اور سب کے لیے سستی توانائی کا حصول یقینی بنانے کے عزم کے ساتھ، کے۔ الیکٹرک نے حکومت سندھ، اوریکل پاور اور پاورچائنا کے ساتھ تھر کے کوئلے سے چلنے والے 1320 میگاواٹ کے پاور پراجیکٹس لگانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے ہیں۔
کے۔ الیکٹرک کی نمائندگی کمپنی کے چیف ایگزیکٹر آفیسر (سی ای او) مونس علوی نے کی، جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے سیکریٹری توانائی ابوبکر احمد، اوریکل پاور کی سی ای او ناہید میمن اور پاور چائنا کے چینگ کیانگ اس موقع پر موجود تھے۔
مفاہمت کی یادداشت کے موقع پر وزیر توانائی سند ھ امتیاز شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سستی بجلی کی فراہمی کیلئے یہ معاہدی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی ترقی کا بنیادی محرک ہے اور یہ تعاون سستی بجلی کے حصول کیلئے ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد یہ منصوبہ کراچی سمیت پورے صوبے کو بے حد فائدہ دے گا، اسی لیے ہم اس کی تعمیر اور تکمیل تک مکمل تعاون فراہم کریں گے۔
اس مفاہمت کا بنیادی مقصد شراکت داروں کے درمیان اس بڑے پاور پلانٹ کے قیام کے باہمی تعاون کا فریم ورک تیار کرنا ہے۔ کے۔ الیکٹرک کیلئے یہ اقدام کمپنی کی پیداواری لاگت میں کمی اور مستقبل میں مقامی ایندھن کے ذریعے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبے کے عین مطابق ہے۔ کمپنی 2030 تک اپنی مجموعی پیداواری صلاحیت میں 2,200 میگاواٹ کا اضافہ اور قابل تجدید توانائی کے حصے کو مجموعی مکس کے 30 فیصد تک کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح کی پیداواری صلاحیت کی شمولیت شہر کے لیے کے۔ الیکٹرک کے مستقبل کے تخمینوں سے مطابقت بھی رکھتی ہے، جس میں مالی سال 2030 تک 5,000 میگاواٹ استعمال کرنے والے 50 لاکھ صارفین کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اس موقع پر سی ای او کے۔ الیکٹرک مونس علوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت کمپنی ہم اپنے وژن اور اقدامات کے ذریعے کاربن کے اخراج کو صفر کرنے کے ساتھ ساتھ توانائی کی قابل بھروسہ، قابل رسائی اور تسلسل کے ساتھ فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مفاہمت اور موجودہ شراکت داری کے زریعے مکمل ہونے والے مستقبل کے منصوبوں سے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے قابل بنائیں گے۔ ہم صارفین کو سستی اور مستحکم بجلی فراہم کرنے کے لیے جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کے حصے کو بڑھا رہے ہیں۔ مونس علوی کا کہنا تھا کہ 484 ارب روپے کی مجموعی سرمایہ کاری سے یہ منصوبے مکمل ہوں گے جو نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہمارے بڑھتے ہوئے صارفین کو مؤثر طریقے سے توانائی کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا۔
اوریکل پاور کی سی ای او ناہید میمن نے CPEC میں شامل 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی کے منصوبے کی ترقی کے لیے اپنی کمپنی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اوریکل نے عالمی معیار کی فزیبلٹی رپورٹس تیار کی ہیں جو تھر کی ترقی کے لیے بینچ مارک دستاویزات بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوریکل پاور ، کے۔ الیکٹرک کے ساتھ ایک ممکنہ آف ٹیکر کے طور پر تعلقات اور ایک اہم سہولت کار و شراکت دار کے طور پر حکومت سندھ کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات پر بہت خوش ہے۔
پاور چائنا کے نمائندے نے بتایا کہ تھر پروجیکٹ کی ترقی پاکستان کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اوریکل کا 1320 میگاواٹ کا کول پاور پروجیکٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت توانائی کے ترجیحی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ سندھ حکومت کی رہنمائی اور شراکت سے کے۔ الیکٹرک اور اوریکل کے ساتھ مل کر پاور چائنا منصوبے کی کامیابی کے لیے معاونت کرے گا۔
اوریکل پاور ایک بین الاقوامی قدرتی وسائل اور پاور پروجیکٹ ڈویلپر ہے جو لندن کے اسٹاک ایکسچینج میں لسٹد ہے، جب کہ پاورچائنا فارچیون 500 لسٹڈ انٹیگریٹڈ کنسٹرکشن گروپ ہے جس نے پاکستان میں تقریباً 6 ارب امریکی ڈالرز کے کنٹریکٹ ویلیو کے ساتھ 40 سے زائد مختلف منصوبے مکمل کئے ہیں اور 7.5 ارب ڈالرز کے مزید 43 منصوبے زیرتکمیل ہیں۔
رواں سال کے شروع میں کے۔ الیکٹرک نے ملک بھر میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں تعاون کے لیے چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ (CTGSAIL) کے ساتھ ایک ایم او یو بھی کیا ہے۔