پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔عالمی ادارۂ صحت اور معاون اداروں کے زیر تحت ہر سال اکتیس مئی کو تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کے اندر تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف شعور اُجاگر کیا جاسکے۔
اس سال ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کا موضوع ’ہمیں تمباکو نہیں، خوراک چاہئے‘ ہے، پاکستان میں اس وقت دو کروڑ نوے لاکھ سے زیادہ تمباکونوش ہیں جن کی عمریں پندرہ (15) برس یا اس سے زیادہ ہیں ، ان میں سے ایک کروڑ سترلاکھ سگریٹ نوش ہیں۔
سگریٹ نوش اوسطاً ایک دن میں تیرہ (13) سگریٹ پیتا ہے، پریشان کن بات یہ ہے کہ ملک میں تمباکونوشی کی روک تھام کے قوانین پر عمل درآمد انتہائی کمزور ہے، یہی وجہ ہے کہ تقریباً تیس (30) فیصد تمباکونوش کھلے سگریٹ خریدتے ہیں حالانکہ قانونی طور پرکھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔
پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں جہاں ہوشربا اضافہ ہوا ہے، حقہ اور شیشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنےلگی ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان کی آبادی کا چالیس فیصد حصہ سیگریٹ ،پان،گٹکا، بیڑی اور مین پوری سمیت تمبا کوسے بنی مختلف اشیاء بدن میں اتارتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی انسانی جسم کو کھوکھلا کر دیتی ہے ، تمباکو کے استعمال سے منہ،پھپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں برین سٹروک،شوگر جیسے مرض بڑھ رہےہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی لانے کیلئےقیمتوں میں اضافے کےساتھ ساتھ اس کے نقصانات کے حوالے سے بھی آگاہی دینا ہوگی۔