آل پاکستان پروفیسر ز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشنز( ایپلا) کے انتخابات میں سندھ کے پروفیسر منور عباس مرکزی صدر اور کے پی کے پروفیسر جمشید خان سیکرٹری جنرل منتخب، ملک بھر کے کالج اساتذہ مسائل کا شکار ہیں جن کا حل ضروری ہے، تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے۔ پروفیسر منور عباس۔آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی کے مرکزی صدر پروفیسر منور عباس، سیکرٹری جنرل پروفیسر جمشید خان و دیگر رہنماؤں پروفیسر ڈاکٹر رحیمہ رحمٰن، پروفیسرفیض محمد،پروفیسر شاہجہاں پنھور،پروفیسر رحمت علی، احتشام گل، پروفیسرمحمد صدیق نے اپنے ایک پریس بیان میں کہا کہ آج کے دن پورے ملک میں یومِ تکریمِ شہدا کے طور پر منایا جارہا ہے
اس موقعے پر ہم اساتذہ بھی پاک وطن پر اپنی جان کو قربان کرنے والے عظیم شہیدوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ گذشتہ دنوں ملک بھر کے کالج اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں کا اجلاس گورنمنٹ ڈگری کالج نتھیا گلی میں منعقد ہوا جس میں خیبر پختون خواہ پروفیسرز لیکچررز ایند لائبریرینز ایسوسی ایشن ، سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن ، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن، بلوچستان پروفیسرز اینڈلیکچررز ایسوسی ایشن، گلگت بلتستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن، فیڈرل گورنمنٹ کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن اور آزاد کشمیر کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی قائدین نے شرکت کی۔
اجلاس میں آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (اپلا ) کی کابینہ کے انتخابات ہوئے جس کے مطابق صوبہ سندھ سے پروفیسر منور عباس کو مرکزی صدر، صوبہ خیبر پختونخواہ سے پروفیسر جمشید خان کو مرکزی سیکریٹری جنرل، فیڈرل سے پروفیسر ڈٖاکٹر رحیمہ رحمٰن کو مرکزی سینئر نائب صدر، صوبہ بلوچستان سے پروفیسر طارق بلوچ کو مرکزی نائب صدر ، صوبہ سندھ سے پروفیسر شاہجہاں پنھور مرکزی نائب صدر، صوبہ پنجاب سے پروفیسر ڈاکٹر طارق کلیم مرکزی نائب صدر، گلگت بلتستان سے پروفیسر رحمت علی مرکزی نائب صدر ، آزاد کشمیر سے پروفیسر طارق سلیم مرکزی نائب صدر، صوبہ خیبر پختون خواہ سے پروفیسر فیض محمد کو ایڈیشنل سیکریٹری، صوبہ بلوچستان سے پروفیسر عبدالرازق کاکڑ جوائنٹ سیکریٹری ، گلگت بلتستان سے پروفیسر احتشام گل کو مالیات سیکریٹری اور صوبہ سندھ سے پروفیسر محمد صدیق پنھور کو مرکزی پریس سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ اجلاس میں ملک بھر کی اساتذہ تنظیموں کی جانب سے مختلف مسائل اور ان کے حل کے حوالےسے مختلف سیر حاصل بحث ہوئی۔ آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے رہنماؤں نے درج ذیل مطالبات پیش کیے۔
1) ملک بھر میں کالجز کے نظامِ تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین تعلیم سے مشاورت کے بعد پالیسی مرتب کی جائے اور سرکاری کالجز کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
2) بجٹ آنے کو ہے، ہم وفاق سمیت تمام صوبائی ، بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ہوش ربا مہنگائی کے سبب تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم سو فیصد اضافہ کیا جائے۔
3) ہم وفاق سمیت تمام صوبائی ، بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کا منجمد کنوینس، میڈیکل اور ہاؤس رینٹ کو مہنگائی کے تناسب کے مطابق بڑھایا جائے ۔
4) ہم وفاق سمیت تمام صوبائی ، بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے اپنے صوبے کے کالج اساتذہ کے سروس اسٹریکچر کو صوبہ خیبر پختون خواہ کی طرز پر فائیوٹیئر فارمولہ دیا جائے ۔
5) ملک کے دیگر ملازمین کے ایگزیکٹو/سیکرٹریٹ/یوٹیلیٹی الاؤنس کی طرح کالج اساتذہ کےلیے بیسک پے کا سو فیصد ٹیچنگ الاؤنس دیا جائے۔ اسی طرح کوالیفیکیشن الاؤنس کو بڑھاکر ایم فل/ایم ایس الاؤنس 20 ہزار جبکہ پی ایچ ڈی الاؤنس 40 ہزار ماہانہ کیا جائے۔
6) ریٹائرمنٹ کے موقع پر تمام کالج اساتذہ کو گروپ انشورنس کی رقم ادایگی کو یقینی بنایا جائے۔
7) تمام سرکاری ملازمین کو یکساں مراعات دی جائیں اور ان کی تنخواہوں میں غیر منصفانہ تفریق کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
8) اساتذہ بشمول پرنسپل کو پہلے کی طرح انکم ٹیکس سے ۷۵ فیصد چھوٹ بحال کی جائے۔
9) گلگت بلتستان کے کالج اساتذہ کا نظر ثانی شدہ چاردرجاتی فارمولہ بجٹ سے پہلے منظور کیا جائے ۔
10) صوبوں کی طرز پر وفاق میں کالجز کے لیے علیحدہ ہائیر ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جائے اور وفاقی سرکاری کالج اساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک فوری طور پر بند کیا جائے ورنہ ملک بھر کے کالج اساتذہ بھرپور احتجاج کریں گے۔
11) تمام گریڈ بیس کے پروفیسرز کو وفاق اور سندھ کے طرز پر آرڈلی الاؤنس کا اجرا کیا جائے۔
12) خیبر پختونخواہ کے محروم پروفیسر ز کو 15 فیصد جبکہ سندھ کے کالج اساتذہ کو بھی DRAالاؤنس دیکر ان کی محرومی کا ازالہ کیا جائے۔
13) خیبر پختون خواہ میں پینشن اصلاحات کے نام پر کی جانے والی نا انصافی کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور نئے سرکاری ملازمین کی پینشن حسبِ سابق بحال کی جائے۔
14) سندھ اور گلگت بلتستان کے ڈی پی ایز اور لائبریرینز کو فی الفور چار درجاتی فارمولہ دیا جائے۔