ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کرتے ہوئے انہیں 26 جون کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل پر سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے کیس کی سماعت کی۔
شہباز گل کی جانب سے وکیل مرتضیٰ طوری عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی کے جونیئر عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نے آڈر کیا تھا کہ متعلقہ جج استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنائیں گے، پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ ڈیوٹی جج نے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ آج سنانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بڑی مہربانی آپ کی، جج بغیر سنے کیسے آرڈر کردے، عدالت نے سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ کردیا۔
دوبارہ سماعت کے آغاز پر عدالت نے شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ کی رپورٹ طلب کی، پراسیکیوشن کی جانب سے شہباز گل کی شورٹی منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی، پراسیکیوشن نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے تھے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گل کی حد تک ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے اس کی رپورٹ لینی ہے، اس موقع پر عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا۔
شہباز گل کے وکیل نے پلیڈر مقرر کرنے کی درخواست دائر کی، جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت کے ڈیوٹی جج کے آڈر پر بھی معاونت لے لیتے ہیں، آڈر میں کچھ واضع نہیں کہ وارنٹ جاری ہوئے یا نہیں۔
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا لیکن شہباز گل کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت میں پھر وقفہ کردیا گیا۔
پراسیکیوشن کی جانب سے شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کے وکیل کی عدم موجودگی پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا، عدالت نے شہباز گل کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کردیا۔
شہباز گل کے وکیل کی آمد پر سماعت کا ایک بار پھر آغاز ہوا، عدالت نے شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کے پاس 2 آپشن ہیں، ایک یہ کہ عدالت کے روبرو پیش ہو جائے تو وارنٹ منسوخ ہو جائیں گے، دوسرا ملزم کی جانب سے آرڈر کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز گل کب آرہے ہیں، ان کے وکیل نے جواب دیا کہ شہباز گل کی اہلیہ کی سرجری ہونی ہے، ابھی مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، عدالت نے کیس کی سماعت 26 جون تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے دو صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ شہباز گِل کو لاہور ہائی کورٹ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، شہباز گِل کو بیرون ملک جانے کی اجازت مخصوص دنوں کے لیے دی گئی، شہباز گِل کو جتنے دنوں کی بیرون ملک جانے کی اجازت ملی وہ ختم ہو چکی، شہباز گِل نے بیرون ملک مقیم رہنے کی وقت میں توسیع مانگی ہے جو تاحال نہیں ملی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ گزشتہ سماعت پر شہبازگِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے جو واپس نہیں آئے، شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کیے جاتے ہیں، اے ایس آئی رینک کا افسر شہباز گِل کے وارنٹ کی تعمیل کرے، شہباز گِل 26 جون کو ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں۔
واضح رہے کہ ان دنوں بیرون ملک موجود پی ٹی آئی شہباز گل کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گزشتہ سال 9 اگست کو حراست میں لیا تھا، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 ستمبر کو انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔