تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیےملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 215 ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں، قوم پہلے ہی مہنگائی میں پس چکی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فنانس بل کو ریوائز کیا جا رہا ہے، جو پہلے ٹیکس لگے ہیں وہ موجود ہیں اور ان میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اسحاق ڈار پر اعتماد نہیں ہے، قوم کے سامنے پیش کیا گیا بجٹ کچھ اور ہے اور منظور کرایا جانے والا بجٹ کچھ اور ہو گا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعتیں تقریباً 40 فیصد بند ہو چکی ہیں اور مزید بند ہو رہی ہیں، انڈسٹریز اس وقت بحران کی کیفیت میں ہیں اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی پروڈکشن متاثر ہو رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور زراعت کا برا حال ہے، ملک کی معیشت سکڑ رہی ہے اور حکمران جو بات کر رہے ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں، حکمراں حقائق پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ بھی بحران کا شکار ہے، کھاد مہنگی ہوتی جا رہی ہے، اس پر 5 فیصد ڈیوٹی لگادی گئی۔
تحریکِ انصاف کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ 12، 12 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اسحاق ڈار سے گزارش ہے کسی اور کو وزارتِ خزانہ کی ذمے داری دے دیں، حکومت نے اس ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وزیرِ خارجہ نے امریکی صدر اور بھارتی وزیرِ اعظم کے اعلامیے پر تبصرہ نہیں کیا، امریکی صدر اور بھارتی وزیرِ اعظم کی ملاقات کے اعلامیے میں کشمیریوں کی پامالی کا ذکر تک نہیں، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر کوئی تبصرہ ہی نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر سب خاموش ہیں، ایل او سی پر خلاف ورزی کی گئی جس میں 2 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔