ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے 2023 کے لیے ایک نئی سرمایہ کاری پالیسی کی منظوری دی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے بہترین طریقہ کار اپنا کر سرمایہ کاری کا سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پالیسی وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی تشکیل کے مطابق بنائی گئی تھی، یہ ایک اعلیٰ ادارہ ہے جس میں آرمی چیف اور صوبائی وزرائے اعلیٰ شامل ہیں۔
کونسل کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانا اور ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو سرمایہ کاری کی آمد میں حائل ہیں۔
وفاقی کابینہ نے پاکستان انویسٹمنٹ پالیسی (پی آئی پی) 2023 کی منظوری سمری سرکولیشن کے ذریعے دی، توقع ہے کہ نئی پالیسی آئندہ چند برسوں میں 20-25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی۔
اس پالیسی کو عالمی بینک، عالمی مالیاتی کارپوریشن کے علاوہ صوبائی اور وفاقی اداروں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
ڈان کی نظر سے گزری پالیسی کی ایک نقل کے مطابق یہ چار اہم ستونوں پر مبنی ہے: کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنا، کاروباری عمل کو ہموار کرنا، صنعتی کلسٹرز اور خصوصی اقتصادی زونز کی تشکیل کے ذریعے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنا، اور تجارت، صنعتی اور مالیاتی پالیسیوں کے درمیان زیادہ تر ہم آہنگی کو فروغ دینا۔
نئی پالیسی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کم از کم ایکویٹی کی ضرورت کو ختم کرتی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کیسینو(جوا خانو)، شراب کی تیاری، اسلحہ اور گولہ بارود، جوہری توانائی، زیادہ دھماکا خیز مواد، کرنسی اور کان کنی کے سوا تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
مزید برآں غیر ملکی سرمایہ کار اپنا پورا منافع اپنی کرنسی میں بیرون ملک بھیج سکیں گے اور انہیں خصوصی تحفظ حاصل ہوگا۔
نئی پالیسی کے تحت غیر ملکی سرمایہ کار بغیر کسی پابندی کے زمین لیز پر دے سکیں گے اور اپنے پاس موجود زمین کو بغیر کسی حد کے منتقل کر سکیں گے۔
اس ضمن میں غیر ملکی ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز پر سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں اور غیر ملکی اور ملکی ڈویلپرز میں کوئی فرق نہیں رکھا جائے گا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زرعی منصوبوں میں 60 فیصد حصص اور کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں 100 فیصد ایکویٹی رکھنے کی بھی اجازت ہوگی۔
پالیسی ضوابط کو آسان بنانے، سرمایہ کاری کے تنازعات کے ازالے کے لیے سرمایہ کاری کی شکایات کے طریقہ کار کے قیام کے لیے رہنما اصول، کارکردگی اور مقام کی بنیاد پر مراعات دینے کا طریقہ کار، رقوم کی منتقلی کے لیے سرمایہ کاروں کے تحفظ، ضبطی، منصفانہ اور ملک میں کاروبار قائم کرنے کے لیے مساوی سلوک اور آزادی کے گرد گھومتی ہے۔