تین روزہ بین الاقوامی گندھارا سمپوزیم اسلام آباد میں جاری ہے۔تقریب کا عنوان ہے “ثقافتی سفارت کاری: پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھسٹ ہیریٹیج کی بحالی”۔اس کا مقصد پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے ثقافتی ورثے کی نمائش کرنا ہے۔
سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی امور کے وزیر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ پاکستان مذہبی سیاحت کے لیے کھلا ہے اور ہم بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے ماننے والوں کو پاکستان میں اپنے آثار قدیمہ کی سیر کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں۔وزیر نے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عظیم مذہب اسلام امن، ہمدردی، رواداری اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔
مذہبی امور کے وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے لیے بین الثقافتی مکالمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی سفارت کاری ہمیں اپنے مشترکہ ورثے کو منانے کے قابل بناتی ہے۔
طلحہ محمود نے کہا کہ ہمیں امن اور ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی سفارت کاری کی مشعل کو آگے بڑھانا چاہیے۔طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان میں گندارا تہذیب اور بدھ مت کے ورثے کی وراثت صرف ماضی کے آثار نہیں ہیں بلکہ یہ ایک رہنمائی کی روشنی ہے جو ہمارے حال کو روشن اور ہمارے مستقبل کو متاثر کر سکتی ہے۔
سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے گندھارا ٹورازم پر وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ پاکستان میں بدھ مت کی سیاحت کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاحوں کی سہولت اور ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس سمپوزیم میں ملائیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ، نیپال، جنوبی کوریا اور سری لنکا سے متعدد بدھ بھکشو شرکت کر رہے ہیں۔بھکشو آج ٹیکسلا میوزیم اور وہاں کے آثار قدیمہ کے مقامات کا دورہ کریں گے۔