امریکی قونصل خانہ پشاور کی افسر برائے امور عامہ مونیکا ڈیوس نے گزشتہ روز مانسہرہ کا دورہ کیا اور امریکی حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے متعدد تعلیمی اور ماحولیاتی پروگراموں میں شرکت کی۔ انہوں نے ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محسن نواز سے امریکی مشن پاکستان کے تحت فراہم کیے جانے والے تعلیمی مواقع پر بات چیت کی اور جامعہ کی تاریخ اور صوبہ میں معیاری تعلیم کی ترویج کے لیے جامعہ کے کردار کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔
مونیکا ڈیوس نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی اعانت سے۲۰۱۳ء میں تعمیر کی گئی ایک عمارت کا بھی دورہ کیا جس میں شعبہ تعلیم، آ ڈیٹوریم اور لائبریری قائم ہیں ۔وہاں پاکستان۔امریکہ ایلومنائی نیٹ ورک گرانٹ سے قائم ایک نئے لرننگ ریسورس اینڈ رائٹنگ سینٹر کا بھی افتتاح کیا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے ہزارہ یونیورسٹی کے آثار قدیمہ کے نئےعجائب گھر کا افتتاح کیا اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے جامعہ کی قیادت کے کردار اور کوششوں کی تعریف کی۔
مونیکا ڈیوس نے غیر منافع بخش تنظیم گلوبل ایجوکیشنل، اکنامک اینڈ سوشل امپاورمنٹ (جی ای ای ایس ای) کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں ادارے کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی قونصل خانہ پشاور نے مانسہرہ میں ماحول کی حفاظت کی اہمیت کے حوالے سے متعدد شجرکاری کی مہمّات اور پلاسٹک فضلہ کو جمع کرنے اور درست انداز میں ٹِھکانے لگانے کی سرگرمیوں میں جی ای ای ایس ای کے ساتھ اشتراک عمل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جی ای ای ایس ای نے طلباء کے ساتھ مہمان نوازی کے انتظام و انصرام اور ماحولیات کے تحفظ کی متعدد ورکشاپوں کا اہتمام بھی کیا۔ اس منصوبہ سے اب تک ساڑھے تین ہزار پاکستانی نوجوان مستفید ہو چکے ہیں۔
ماحول کے حوالے سے جامعہ کے طالبعلموں میں آگاہی اُجاگر کرنے کی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے مونیکا ڈیوس نے کہا کہ ماحولیاتی مسائل بین الاقوامی سرحدوں سے ماورا ہیں اس لیے ان کے لیے عالمی حل ہی درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے ان مسائل کا حل دریافت کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، طالبعلموں میں پائے جانے والے ماحول کے تحفظ کے جذبہ کو سراہا۔
یہ اقدامات پاک۔امریکہ سبز اتحاد لائحہ عمل کا حصہ ہیں جو موجودہ اور مستقبل کی ماحولیاتی، توانائی، آبی اور اقتصادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے دونوں ملکوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔