توہین الیکشن کمیشن کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے ذاتی حیثیت میں الیکشن کمیشن سے معذرت کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر فواد چوہدری توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت میں پیش ہوئے۔
وکیل فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ناقابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ غلط پتے پر بھیجے گئے۔ چیف الیکشن کمشنرکا کہنا تھا کہ آپ کے علم میں تو آگیا تھا، اس پر فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ میں اکثر گھر نہیں ہوتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں اپنی جماعت کا سفیر تھا، میں ذاتی حیثیت میں معذرت کر سکتا ہوں، میری معذرت قبول کریں، شو کاز نوٹس واپس لے لیں، پارٹی ایک ادارہ ہے، میں ان کا ترجمان تھا، قانونی کیسز میں نہیں پڑنا چاہتا، آپ کے لیے احترام ہے، اس وقت پارٹی کی پوزیشن تھی جو میں نے بیان کی۔
چیف الیکشن کمشنر نے فواد چوہدری سے سوال کیا کہ پارٹی چیف آپ سے قتل کروائیں تو آپ کردیں گے ؟ اس پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں ایسا نہیں کروں گا۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین کوئی غلط بات کرے تو مان لیں گے؟ آپ کی جماعت نے کمیشن اور میری زات کے حوالے سے کیا کیا نہیں کہا، میری بیوی کے بارے میں اوپن جلسے میں کہا گیا، پھر میڈیا کے سامنے مکر بھی گئے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کے بارے میں کیا کیا کہا جا رہا ہے، میری معزرت قبول کریں اور کیس ڈراپ کردیں۔
چیف الیکشن کمشنرکا کہنا تھا کہ اگر آپ معافی مانگنا چاہتے ہیں تو آپ تحریری معافی دے دیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ میں نے زبانی معافی مانگ لی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ معافی تحریری ہوتی ہے، آپ معافی جمع کرا دیں کمیشن اس پر غور کرلےگا۔
فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ اس کیس میں الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ فواد چوہدری 20 جولائی (آج) کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوں اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کی مصدقہ کاپی جمع کرائیں۔