کربلا میں سید الشہداء حضرت امام حسینؓ کی عظیم قربانی پوری انسانیت کے لیے حق وصداقت کا استعارہ بن گئی ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عاشورہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یوم عاشور امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ کی عظیم قربانی پوری انسانیت کے لیے حق وصداقت کا استعارہ بن گئی، کربلا ہمارے لیے ایک مدرسہ و مکتب ہے، ہمارے دکھوں کی دوا ہے، کربلا تمام مسائل و مشکلات کا حل ہے، کربلا ہمارے لیے اسوہ و نمونہ عمل ہے، کربلا کی یاد تمام انسانی فضیلتوں کی یاد ہے، عاشور کے دن امام حسین ؓ اور آپ کے باوفا ساتھیوں نے تمام بشریت کی مسیحائی کی ہے، وہ تمام اقدار جو معاشرے میں مر چکی تھیں، لوگ دنیا و پیسے کے پیچھے لالچی ہو گئے تھے، مقام و منصب کے لیے مست ہو چکے تھے، بے وفا، خود غرض اور دھوکے باز ہو جانا، وفا کے بغیر انسانی معاشرہ نہیں رہتا، خود غرضیوں کا معاشرہ بن جاتا ہے، امام حسین ؓ  نے کربلا میں وفا جیسی عظیم قدر کو زندگی دی ہے دوبارہ سے وفا کو حیات بخشی ہے لوگ بزدل ہو گئے تھے، کربلا میں شجاعت کو زندگی بخشی گئی ہے، لوٹ و فساد کی جگہ کربلا والوں نے ایثار و فداکاری کو زندہ کیا، عشق خدا، قرآن اور بندگی کو زندہ کیا یعنی خدا کی بندگی کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کربلا والوں کا غم منانا درحقیقت ان تمام انسانی فضیلتوں کا غم منانا ہے جنہیں پامال کیا گیا تھا، یہ خنجر امام کے گلے پر نہیں بلکہ کہ حق کے گلے پر چلا تھا، انسانی شرافت و وقار اور کرامت پر چھری چلی تھی یہ امام اور انکے باوفا اصحاب کی لاشیں پامال نہیں ہوئیں، بلکہ تمام دینی و انسانی فضیلتیں پامال کی گئی تھیں، ہم عزادار ہیں کیونکہ کہ انسانی وقار اور حق کا گلا کاٹ دیا گیا ہے, ہم ماتمی اور سیاہ پوش اس لیے ہیں کہ حق کو روندہ گیا، امام حسین علیہ السلام تمام دینی و انسانی فضیلتوں اور اقدار کا مجسم نمونہ تھے، غیرت و حمیت جیسی عظیم اقدار کی آبیاری مولا حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا اصحاب ع نے اپنے پاکیزہ خون سے کی ہے۔