انسدا دہشت گردی کی عدالت نے ایمان مزاری کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا پولیس نے پیر کے روز ایمان مزاری کو عدالت پیش کیا اور موقف اختیار کیا انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پیر کو انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کو “ریاست کے معاملات میں مداخلت” کے مقدمے میں پولیس کی تحویل میں دے دیا
ایمان کو پولیس نے اتوار کی صبح ریاستی امور میں مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے
خاتون وکیل کو آج ایک روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں سماعت کے آغاز پر ایمان کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل پر ایک ہی نوعیت کے دو مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پولیس 24 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ میں کچھ برآمد کرنے میں ناکام رہی اور اب اس کے موکل کے 10 دن کے ریمانڈ کا مطالبہ کر رہی ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد انسانی حقوق کے وکیل کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
قبل ازیں ایمان مزاری عدالت کے احاطے میں سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات کرتے ہوئے رو پڑیں۔اور بے ہوش ہو گیں
اس سے قبل ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری نے دعویٰ کیا تھا کہ ’سادہ کپڑوں میں‘ پولیس اہلکار ان کی رہائش گاہ میں گھس کر اتوار کی رات ان کی بیٹی کو لے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے سیکیورٹی کیمرے، ان کی بیٹی کا لیپ ٹاپ اور سیل فون بھی چھین لیا۔