بجلی کے بلوں پر ریلیف کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے میں ہیں، نگران وزیر اطلاعات

اسلام آباد(سی این پی)نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نگران حکومت بجلی کے بلوں پر صارفین کو ریلیف کے لیے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے رابطے میں ہے اور جلد ہی فیصلہ کریں گے۔

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اجلاس میں صارفین کو مختصر، درمیانہ اور طویل مدتی ریلیف فراہم کرنے کے فیصلے کے لیے مشاورت کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کابینہ اجلاس میں کچھ تجاویز زیر غور آئیں جن میں سے کچھ پر فیصلے کیے گئے ہیں لیکن چند ایسے فیصلے ہیں جن پر عمل درآمد کے لیے آئی ایم ایف کو آن بورڈ لینا ضروری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آئی ایم ایف سے رابطے میں ہیں، پرائمری سرپلس اور سرکلر ڈیٹ دیکھ کر کچھ فیصلے کرنا ہوں گے۔

نگران وزیراطلاعات نے کہا کہ چند گھنٹے میں آئی ایم ایف کو آن بورڈ لے کر بجلی بلوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

اسلام آبادمیں نگران وفاقی کابینہ کا یہ اجلاس بجلی کے اوسط ٹیرف میں نمایاں اضافے کی وجہ سے بلوں میں بے تحاشا اضافے پر عوام کے احتجاج پر ریلیف دینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

بجلی کے بلوں میں اضافے پر اس غم و غصے نے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کو معاملے پر بحث کے لیے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے پر مجبور کیا، جس کا دوسرا دور کل ہوا تھا۔

وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ وزارت توانائی نے مہنگائی سے متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تجاویز کی فہرست کو حتمی شکل دے دی ہے، جسے آج کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے متوقع فیصلوں کے بارے میں کہا تھا کہ نگران حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ اگر ہم نے محدود مدت کے لیے بھی ملک چلانے کی ذمہ داری لی ہے تو ہمیں عوام کو کچھ ریلیف دینا ہوگا، تاہم وہ بجلی کے صارفین کو دی جانے والی ریلیف کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریزاں تھے۔

نگران حکومت ان بلوں کو قسطوں میں تبدیل کر سکتی ہے اور ساتھ ہی سردی کے مہینوں کے لیے بجلی کے بلوں میں کچھ رقم کو ایڈجسٹ کر سکتی ہے کیونکہ سردی کے موسم میں بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔

ذرائع نے کہا تھا کہ اسی طرح کچھ ٹیکس کم کیے جا سکتے ہیں جبکہ ون سلیب کا فائدہ بھی صارفین تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور دیگر اداروں کی جانب سے مفت بجلی کے یونٹس کی سہولت بھی واپس لینے کا امکان ہے۔