انتخابات کےلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، نگران وزیراعظم

اسلام آباد(سی این پی) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران حکومت کی بنیادی آئینی ذمہ داری انتخابات میں معاونت فراہم کرنا ہے ،ہم اپنے آئینی مینڈیٹ سے آگے نہیں بڑھ سکتے،انتخابات کےلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے

حکومت کے فوج سے بہترین تعلقات ہیں،دونوں معاشی بحالی کےلئے ملکر کام کر رہے ہیں، افغانستان سے امریکہ اور ا تحادی فوجوں کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے جدید ہتھیار علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں ۔

غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگرا ن وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ بطور نگران وزیراعظم غیر ملکی میڈیا کے ساتھ میر ی یہ پہلی گفتگو ہے، نگران حکومت کی بنیادی آئینی ذمہ داری انتخابات میں معاونت فراہم کرنا ہے ،آئینی طور پر نگران حکومت نظام میں بڑی تبدیلی نہیں لاسکتے

ہم اپنے آئینی مینڈیٹ سے آگے نہیں بڑھ سکتے، آئےن کے تحت مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع ملیں گے۔9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سماجی عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش تھی ،بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسند ہے جس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ قانون کے مطابق الیکشن کے جلد انعقاد کے لیے سہولت فراہم کرنا عبوری حکومت کا مینڈیٹ ہے۔

آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ امید ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان مناسب وقت پر حلقہ بندیاں کر لے گا، ،انتخابات کےلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے فوج سے بہترین تعلقات ہیںاور دونوں بالخصوص معاشی بحالی کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، سول ملٹری بہتر ہم آہنگی کی مثال بٹگرام آپریشن کے دوران ملی، اپنی آبادی کو بچانے کےلئے اقدامات کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ سعودی عرب آئندہ 5 برسوں کے دوران پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ ملک میں فارن ڈائرکٹ انویسٹمنٹ میں اضافے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ مشرق وسطیٰ بھی اس عرصے میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دو یا اس سے زیادہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی۔ بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی،اپنے دائر کار میں رہتے ہوئے معاشی اور مالی معاملات چلار ہے ہیں ، تما م شعبوں کےلئے بجٹ مختص کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے،خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو آگے بڑھانا اولین ترجیح ہے ، کونسل کے تحت زراعت، کان کنی ، اور معدنیات جیسے شعبے اہم ترجیح ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ جلد شروع ہو گا، انہوں نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ معدنیات سے مالا مال علاقوں کی تلاش کے لیے ماڈل وضع کیا جائے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انوار لحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے دوران وہاں پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے باقی رہ جانے والے ہتھیار علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

غیر ملکی فوجیں اپنے مفادات کے حصول کے بعد افغانستان سے چلی گئیں تاہم ہم اپنے ملک، بچوں، مساجد اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے تیار ہیں۔ اتحادیوں کا چھوڑا گیا جدید اسلحہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں لگ چکا ہے لیکن ہم اس چیلنج سے ہار نہیں مان سکتے ، ہماری مغربی سرحد سے ملک کے اندر حملے ہور ہے ہیں ،