اسلام آباد(سی این پی ) نگران وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاﺅن کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سالانہ 589ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے بجلی کی چوری ختم ہونے اور بجلی کے بلوں کی ادائےگی ہونے تک عوام کو سستی بجلی نہیں ملے گی
وزیراعظم نے بجلی چورں کے خلاف کریک ڈاﺅن کی ہدایت کردی ہے، بجلی چوری کے کیسز سننے کے لےئے خصوصی عدالتیں اور خصوصی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔
بدھ کو اسلام آباد میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ ملک میں سالانہ 589ارب کی ہرسال چوری ہوتی ہے
اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان ڈسکوز میں 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے، ان پانچ ڈسکوز میں سے 3044 ارب کی بلنگ ہوتی ہے اور 100 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔ پشاور، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، قبائلی علاقوں اور آزاد کشمیر ڈسکوز میں 489 ارب کا نقصان ہوتا ہے، ان پانچ ڈسکوز کے 737 ارب کی بلنگ میں سے 489 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ،بجلی چوری کی وجہ سے بجلی کے بل ادا کرنے پر عام آدمی کو بوجھ ہو تا ہے،ہر علاقے میں الگ الگ سطح پر بجلی چوری ہو رہی ہے ،ملک میں بجلی چوری کو روکنا ہے ، بجلی چوری کرنیوالوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کےلئے تین مرحلوں پر کام ہورہا ہے سب سے پہلے ہمیںبجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ٹھیک کرنا ہے کیونکہ بجلی چوری اس لےئے ہورہی ہے کہ اس میں ڈسٹری بیوشن کمپنی کے اہلکار ملوث ہو تے ہیں،جن علاقوں میں چوری 30سے 60فیصد ہے وہاں کی مینجمنٹ پرائیویٹ سیکٹر کو دینے پر غور ہو رہا ہے، بجلی چوری کے کیسز سننے کےلئے سپیشل عدالتوں کے قیام پر غور کیا جارہا ہےس،صوبائی سطح پر بجلی چوری کی روک تھام کےلئے ٹاسک فورس بنائی جائے گی جبکہ پی پی ایم سی کے تحت اسلام آباد میں ڈیش بورڈ بنا دیا گیا ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ پانچ ڈسکوز میں 79ارب یونٹس کا نقصان ہوتا ہے،تما م فیڈر ز سے بجلی چوری کرنے والوں کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کردیا گیا ہے بجلی چوری ختم ہونے اور بجلی کے بل ادا ہونے تک عوام کو سستی بجلی نہیں ملے گی، پورے پاکستان میں ایک ہی ریٹ پربجلی ملتی ہے ، کسی وزیر کو مفت بجلی نہیں ملتی،جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے ان سے ریکوری کریں گے ۔
پانچ تقسیم کار کمپنیوں کی 60فیصد ریکوری نہیں ہوتی ،تقسیم کار کمپنیوں کے کئی انتظا می امور بھی زیر غور ہیں،پاکستان میں 10ڈسٹری بیوشن کمپنیاں موجو د ہیں ہر علاقے میں بجلی چوری کی مختلف صورتحال ہے ،589ارب کی چوری رکوانا مشکل ہدف ہے لیکن اسے ہدف کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔ نگران وزیر توانائی محمد علی کا مزید کہنا تھا کہ بجلی چوری میں ملوث افسران کے تبادلوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو بھی بھجوادی ہیں ،شکار پور کے 2فیڈرز میں82سے 84فیصد تک نقصان ہوتا ہے جن کی رقم 60کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔