اسلام آباد(سی این پی) آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) تیل و گیس کی دریافت،کنووں کی کھدائی اور ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے ہم آہنگ پالیسی پرتندہی سے عمل پیرا ہے تاکہ گیس و تیل کی پیداوار کو تیز رفتار بنیادوں پر بہتربنایا جاسکے۔
او جی ڈی سی ایل نے صوبہ خیبر پختونخواہ، ضلع کرک میں واقع نیشپاکنواں نمبر11 سے کھدائی اورٹیسٹنگ کی کامیابی سے تکمیل کے بعد پیداوار کا آغاز کر دیا ہے۔یہ کامیابی او جی ڈی سی ایل کی ان ہاؤس مہارت کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ نیشپاکنواں نمبر11 کی 4,485 میٹرز تک کھدائی کی گئی جس کا ہدف لمشی وال، ہنگو اور لاک ہارٹ فارمیشنز کے اندر ہائیڈروکاربن کا حصول ہے۔ان تینوں فارمیشنز سے 520پی ایس آئی کے ویل ہیڈ فلوئنگ پریشر(ڈبلیوایچ ایف پی) پر 32/64چوک کے ذریعے 830 بیرل یومیہ خام تیل (بی پی ڈی)اور 1.0ملین سٹینڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) گیس حاصل ہورہی ہے۔دستیاب معلومات کے مطابق او جی ڈی سی ایل نے 11ستمبر سے مذکورہ کنویں سے 1.8 کلومیٹرپائپ لائن کے ذریعے خام تیل کو نیشپاپلانٹ کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔اور دستیاب ہونے والی 1.0ملین مکعب گیس سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل) کے نیٹ ورک میں شامل کی جارہی ہے۔
یہ ایک جائنٹ وینچر ہے جس میں او جی ڈی سی ایل بطور آپریٹر56.45 فیصد کا حصہ دارہے جبکہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) 28.55 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) 15 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔یہ بات قابل غور ہے کہ نیشپاکنواں نمبر11 کے ڈھانچے میں پہلی دریافت ستمبر 2009 میں ہوئی تھی۔اس وقت تک او جی ڈی سی ایل نے نیشپا سڑیکچر میں 12 کھودے ہیں جن میں سے 10کنووں سے تیل وگیس کی پیداور حاصل کی جا رہی ہے۔ کمپنی اس وقت مجموعی طور پر 11,300 (بی پی ڈی)خا م تیل، 91 (ایم ایم ایس سی ایف ڈی)گیس، اور 395 (ایم ٹی ڈی)ایل پی جی کی پیداور حاصل کی جا رہی ہے۔ نیشپاکنواں نمبر11 او جی ڈی سی ایل،پی پی ایل، جی ایچ پی ایل، اور ملک کے ہائیڈرو کاربن ذخائرمیں اضافہ کا سبب بنے گا جس سے سالانہ درآمدی بل میں قابل ذکر بچت ہو گی۔ تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کا مقصد گھریلو صارفین اور صنعت دونوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنا ہے۔