اسلام آباد(سی این پی) پاکستان نے افغان حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد طورخم بارڈر کو آٹھ روز بعد آج سے دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق طورخم بارڈر کو 8 روز قبل اُس وقت بند کیا گیا جب افغان سرزمین پر سرحد کے قریب تعمیرات کی جارہی تھیں، اس دوران سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
بعد ازاں پاکستان نے طورخم بارڈر کو مکمل بند کردیا تھا جس کے بعد زمینی راستہ بالکل منقطع ہوگیا تھا اور ٹرکوں سمیت پیدل آمد و رفت بند ہوگئی تھی۔طورخم سرحدی امور کے انچارج عصمت اللہ یعقوب نے ایکسپریس ٹریبیون کو سرحد دوبارہ کھولنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’جمعے کو صبح 8 بجے سے گیٹ کو معمول کے مطابق کھول دیا جائے گا، جس کے بعد ٹرانزٹ اور مسافروں کی آمد و رفت شروع ہوجائے گی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد نے ضلع چترال سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کے انخلا پر دوبارہ کھولنے کی شرط رکھی تھی۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کابل حکومت کی دراندازی کے بعد سرحدی علاقوں سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ گئی ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ سرحد کی بندش عارضی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں کچھ پیش رفت ہوگی۔
دوسری جانب ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی طرف سے فراہم کردہ یقین دہانیوں ’’افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا‘‘ کی یقین دہانی کروائی اور انسانی بنیادوں پر سرحد کھولنے کی درخواست کی، جس پر پاکستان نے رضامندی ظاہر کردی تھی