جہلم روڈ تعمیر منصوبوں میں کروڑوں کی کرپشن،فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز توسیع کر دی گئی

اسلام آباد(سی این پی)احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان تا جہلم روڈ تعمیرمنصوبے میں مبینہ کرپشن کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین روز کی توسیع کردی۔گزشتہ روزسماعت کے دوران تین روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر نیب حکام نے سخت سکیورٹی میں فواد چودھری کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچایا جہاں فاضل عدالت کے جج محمد بشیر کی عدم دستیابی کے باعث ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیاگیا،دوران سماعت وکیل صفائی عامر عباس اور دیگر بھی عدالت پیش ہوئے

نیب پراسیکیوٹر فوادچودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ دو افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کئے تھے وہ پیش نہیں ہوئے،انکوائری کے لئے مذید وقت درکار ہے،اس موقع پر وکیل صفائی عامر عباس نے فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جو بھی آرڈر ہوتا ہے اس میں لکھا جائے کہ جج ڈیوٹی پر ہیں کورٹ میں نہیں،اس منصوبے میں ٹنڈر ہوا ہی نہیں تو الزام کیسا،میرے 31 سالہ پریکٹس میں ایسا کوئی کیس کبھی آیا ہی نہیں،اگر کسی کو ذاتی حیثیت میں کوئی پیسے دیے تو گواہ لے آئیں

اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہے تو 420 کا کیس کریں نیب کیسے کسی کو گرفتار کر سکتا ہے،یہ کون سی تفتیش میں ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں کنفرنٹ کیا جائے،پچھلی حکومت میں ایک ترمیم کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کو 14 دن سے بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا،آج کہتے ہیں کوئی ہاسنگ سوسائٹی بنی ہے کیا اس کی کوئی این او سی ہے دکھا دیں،ہاسنگ سوسائٹی کی کوئی فائل دکھا دیں الیکشن پراسس سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے،ایک روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ثابت نہیں کر سکے،اگر کنٹریکٹرز نے 18 لاکھ دیے تو اسے بدلے میں کیا ملا الزام تو کوئی بھی لگا سکتا ہے،مقصد صرف فواد چودھری کو اندر رکھنا ہے تاکہ 30 دن بعد فواد جانے ضمانت جانے،ڈیوٹی جج کے سامنے ایک سمری آتی ہے

جسمانی ریمانڈ کی اسے دیکھنا ہوتا ہے،پہلے کال اپ نوٹس میں صرف اٹر رسوخ استعمال کرنے کا الزام تھا اب الزامات بڑھتے چلے جا رہے ہیں،یہ کوئی بلائنڈ قتل کا کیس نہیں کہ نئے حقائق سامنے آ رہے ہیں، جسمانی ریمانڈ کی توسیع ہوتی ہے نیا ریمانڈ نہیں لیا جاتا توسیع کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیں،نیب ایک ہومیوپیتھک ٹائپ پروپوزیشن ہے،دوران سماعت فواد چودھری روسٹرم پر آ گئیاور کہاکہ نیب پراسیکیوٹر کے خلاف توہین عدالت فائل کرنا چاہتا ہوں،نیب پراسیکیوٹر نے جھوٹ بولا کہ ایک کنٹریکٹ ہوا

دوسرا جھوٹ بولا کہ میرے اکانٹ ڈسکور ہوئے،ایزی پیسہ اکانٹ کو ڈسکور کر لیا،مجھے پتہ ہے کیسے دور سے گزر رہے ہیں لیکن ہمارے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے،ہم نہیں الیکشن سے پہلے باہر آتے ہیں کون سا ضمانت ہو جانی لیکن اس طرح کے کیسز نہ بنائے جائیں،عدالت نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں فوادچودھری کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالہ کرنے کا حکم سنادیا۔