اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)مولانا فضل الرحمن نے کیپیٹل نیوز پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات مسئلے کا حل نہیں ہے ،بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل ایک اچھے پڑوسی ملک کی نشانی ہے ، ہم اس کے لیے میکانیزم بنا سکتے ہیں افغانستان کے پاس جا سکتے ہیں لیکن نہیں جہاں پر ایسے جنگی تربیت کے فیصلے ہوں گے ہم کیا فیصلے کرنا چاہ رہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ اپنے مستقبل کے بارے میں ہمارے دل کی آنکھیں کھلی نہیں بند ہیں ، خدا جانے اس کو ہم حب الوطنی کہ کر کیا ثابت کرنا چا رہے ہیں ۔
اس موقع پر حافظ حمد اللہ کیپیٹل نیوز پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امریکہ کے کہنے پر افغانستان میں جے ڈی کا خاتمہ کی،جب ٹی ٹی پی کی جماعت بھی نہیں تھی تب پنجاب میں اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے ٹی ٹی پی کو دعوت دی اور کہا کہ آپ اور ہم ایک ہیں ہمارا موقف ایک ہے آپ پنجاب میں حملے نہ کریں خواجہ آصف اس کا لیڈر ہے ،انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف جو وزیر دفاع ہے جو 3 سے 4 سال پہلے بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا ابھی ندن پکڑا گیا اس حملے میں تو کیا آپ نے بھارت کی طرف ایف 16 استعمال کیا یا امریکہ نے آپ کو منع کردیا کہ خبردار آپ نے ایف 16 استعمال نہیں کرنا بھارت کے خلاف اس کا جواب ہمیں چاہیے ،انہوں نے کہا کہ آپ نے ابھی ندن کو چاۓ پلا کر بھارت کے حوالے کیا اس وقت آپ کی غیرت اور جرات کہا تھی ،انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کہ رہا ہے کہ میں افغانستان پر حملہ کروں گا اور دہشتگردی کا پیچھا کروں گا اس سے میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ یہ آپ کا ہی ایجنڈا ہے یا امریک کا ایجنڈا ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر ہم بھارت کے بارے میں ہے کہتے ہیں کہ وہ حملہ آور ہے تو ہماری حکومت کو چاہیے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں ہے تو کیا افغانستان کے ساتھ ضرور جنگ کرنا کیا یہ مسئلے کا حل ہے ،انہوں نے کہا کہ جب ایران نے حملہ کیا پاکستان پر تو 24 گھنٹوں کے اندر اعلی مذاکرات کے ذریعے بیٹھ کر مسئلہ حل کیا گیا کیا یہ افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر نہیں ہو سکتا آپ کی پالیسیوں میں اتنا تضاد کیوں ہے ،انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت یہ ہو رہا ہے کہ خواجہ آصف اور موجودہ حکومت بین الاقوامی ہے
مولانا کے ساتھ موجود عبد الغفور حیدری نے کیپیٹل نیوز پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو یہاں ٹی ٹی پی ہے ان کو کس نے لایا ہے کس نے جگہ دی ہے؟انہوں نے کہا کہ افغانستان حکومت سے اگر شکایت ہے ان کہ ساتھ بیٹھ کر معمالات تہ کریں ان جا کہنا ہے کہ وہاں سے دہشتگرد وہاں سے آتے ہیں وہاں باڑ بھی لگادیے ہیں اور وہاں سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کردیے ہیں اس کے باوجود بھی اگر وہاں سے دہشتگرد آتے ہیں ہیہ ان کی ناکامی ہے افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اگر اس کے ساتھ تعلقات ایسے ریے تو پاکستان کے لیۓ مشکل ہو سکتی ہے