شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل نے نئی جماعت عوام پاکستان پارٹی لانچ کردی

اسلام آباد(نیوز رپورٹر) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور دیگر رہنماو¿ں پر مشتمل نئی سیاسی جماعت لانچ کردی گئی جس کا نام عوام پاکستان پارٹی رکھا گیا ہے۔اس حوالے سے اسلام آباد میں تقریب منعقد ہوئی جس میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، سابق گورنر کے ہی سردارمہتاب عباسی، سابق وفاقی وزیرصحت ڈاکٹر ظفر مرزا، سابق صوبائی وزیر پنجاب زعیم قادری اور دیگر سیاسی رہنما شریک تھے۔نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی کا نعرہ ”بدلیں گے نظام“ رکھا گیا ہے، جماعت کے جھنڈے کا رنگ سبز اور نیلا رکھا گیا جس میں پارٹی کا نام سفید رنگ سے تحریر ہے۔رکن آگنائزنگ کمیٹی فاطمہ عاطف نے بتایا کہ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن 19 جون کو ہوئے، شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا کنوئینر منتخب کیا گیا، مفتاح اسماعیل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوئے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ریڈی میڈ جماعتیں بنتی ہیں ہم وہ نہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہے نہ ہی معاشی استحکام، یاد رکھیں فارم 47 والے ملک نہیں بناسکتے۔ حکمرانوں کو ملک کی پروا نہیں جو ملک دودھ پر ٹیکس لگادے وہ کیا کرے گا؟ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی اکثریت الیکشن ہاری ہوئی ہے، ہم آج تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کو کوئی پروا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے بات نہیں کی کہ دو کروڑ 60 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ عوام پاکستان ایک غیر روایتی سیاسی جماعت ہے، ملک میں مہنگائی عروج پر ہے برآمدات میں کمی ہورہی ہے، اسٹیج پر بیٹھے لوگ خود آئے ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکالنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریڈی میڈ جماعتیں بنتی ہیں ہم وہ نہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہے نہ ہی معاشی استحکام، یاد رکھیں فارم 47 والے ملک نہیں بناسکتے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کی بات کی جاتی یے اور احتساب کی بات کی جاتی ہے، احتساب ان کا ہونا چاہیے جو عوام پر ٹیکس لگاتے ہیں، ملک میں اسمگلنگ کو نہیں روک سکتے لیکن دودھ پر ٹیکس لگا دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چار ہفتے بعد ملک کو درپیش مسائل کا حل عوام کے سامنے رکھیں گے، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک کے مسائل بڑھانے کی بجائے کم کیے جائیں، معاشی استحکام اور ترقی کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، 35 سال سے دیکھ رہا ہوں کہ 95 فیصد قوانین حکومت کے لیے بنتے ہیں عوام کیلئے نہیں، یہ واضح ہوگیا کہ ملک کو آئین کے تحت چلانا ہوگا۔