اسلام آباد(نیوز رپورٹر) پاکستان نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے ،کسی دوسرے ملک کو اس معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے ،ہم اپنے اندرونی مسائل خود حل کر سکتے ہیں
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بنوں چھاو¿نی پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے بارے میں اپنے شدید تحفظات افغان عبوری حکومت کو پہنچا دئیے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین کا استعمال قابلِ تشویش ہے۔ افغان حکومت کے ساتھ صاف بات چیت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف موثر اور فوری کارروائی کریں۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ہشت گرد گروپس اور حملہ آوروں کے خلاف انٹیلی جنس شیئر کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے امیگریشن قوانین واضح ہیں خلاف ورزی کرنے والے کو نکلا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں 44 ہزار افغان شہری تیسری ملک کے جانے کے لیے انتظار کررہے ہیں۔ اس بارے میں ملالہ یوسفزئی کے بیان کا علم نہیں، ملالہ یوسفزئی سے امید کرتے ہیں کہ تیسرے ملک پر زور دینگے کہ ان افغان شہری کو جلدی بلا دیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سری نگر محرم کے جلوس کے شرکاءکی گرفتاریوں کی مذمت اور گرفتار عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے لیے اپنی سیاسی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا
انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ رشید میرادوف پاکستان کا دورہ کریں گے، دورے میں دوطرفہ تعلقات کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہو گی ،اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔