اسلام آباد(نیو ز رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے راہنماﺅں کا کہنا ہے کہ لندن میں 6 جائیدادیں ایم کیو ایم شہداءاور دیگر قربانیاں دینے والوں کی امانت ہیںکسی فرد واحد کی نہیں
جائیدادیں ایم کیو ایم کے نام خریدی گئیں،برطانیہ کی عدالت نے جائیدادوں کے لئے ہمارے حق مں فیصلہ دیا، پاکستان ہمارے لئے سیاست کا محور و مرکز ہے۔
سیاسی لوگوں کو مذاکرات سیاسی طور پر ہی کرنے چاہیں ،آئی پی پیز کی تحقیقات ہونی چائیے جن لوگوں نے ایسے فیصلے کئے انہیں منظر عام پر لایا جانا چاہیئے،لوگ مشکل میں ہیں، وزیر اعظم سے وقت مانگاہے،ان کے سامنے مطالبہ رکھیں گے
ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ایم کیو ایم کو نہیں مانتے، اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر بہت دکھ ہوا ہے، اللہ شہید کے درجات بلند کرے
ایم کیو ایم پاکستان کے راہنماﺅںچیئرمین خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا
چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے 22 اگست 2016 کو پاکستان کی حرمت کی خاطر اپنی قیادت سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا
جب پاکستان کیخلاف نعرے لگے تو ہم نے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا ہم نے 23 اگست 2016 کو آئین پاکستان اور رہاست پاکستان کیساتھ کھڑے ہوئے تھے
الطاف حسین خود ایم کیو ایم کی قیادت سے دستبردار ہوئے تھے الطاف حسین نے خود اختیارات کو رابطہ کمیٹی کے سپرد کیے تھے ،پاکستان کے لیے ہم نےلاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں
ہمیں پتہ چلا لندن میں موجود سابقہ ایم کیو ایم کی قیادت کے درمیاں جائیداد پر تنازع شدت اختیار کررہا تھا وہ جائیداد کسی فرد واحد کی نہیں ایم کیو ایم کی ہے، وہ جائیداد ایم کیو ایم کے شہیدو کی امانت ہے۔
ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم لندن کیخلاف چھ پراپرٹی پر ایم کیو ایم پاکستان کے شہدا کے لیے مقدمہ کیا، کورٹ آف لندن پراپرٹی میں ایم کیو ایم پاکستان نے مقدمہ کیا
پٹیشن امین الحق نے دائر کی تھی اور گواہ کے طور پر میں گیا تھا ہمارے حق میں فیصلہ ہوگیا تھا وہاں کی عدالت کے فیصلے کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو جائیدادیں منتقل ہورہی تھی ایم کیو ایم لندن نے پھر درخواست دے دی گئی
یہ ایم کیو ایم پاکستان اور شہداءکی پراپرٹی ہے لندن کی جائیدادیں کسی فرد واحد کی نہیں لندن میں کونسا ایسا ذریعہ آمدن ہے جس میں یہ جائیدادیں بنائی گئی ہم دیکھا یہ بندر بانٹ ہورہی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ مقدمہ پھر کورٹ میں چلے گا 31 اگست کو 2016 کو ایم کیو ایم کے آئین میں ترمیم کردی گئی 22 اگست کے بعد میری الطاف حسین سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی کامیابی وہ ہوتی ہے جس میں طے ہو پراپرٹی کس کی ہے
لندن کی پراپرٹی متنازعہ ہے اگر لندن کی ایم کیو ایم کا وجود ہے تو ایک آدمی بھیج دیں اپنا لندن ایم کیو ایم کا آدمی آئے ٹرسٹ بنا دے
ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ کسی دوسری ایم کیو ایم کو نہیں مانتے،سیاسی لوگ ہیں، سیاسی لوگوں کو مذاکرات سیاسی طور پر ہی کرنے چاہیں