اسلام آباد۔سینیٹ کمیٹی پاور ڈویژ ن نے کہا ہے کہ کسی آئی پی پیز کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں،لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں ، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت خطے کے ساتھ ہیٹ ریٹ کی تفصیلات طلب کرلیں
سینیٹ کی قائمہ برائے پاور ڈویژن کا توانائی شعبے کی کارکردگی پر عدم اطمینان،وفاقی وزیر اویس لغاری اور سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال سب اچھا کرنے کی داد سناتے رہےسینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس۔
پاور سیکٹر سے متعلق زیر بحث رہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آئی پی پیز ملک میں بڑا ایشو بنا ہوا اور اس پر دھرنے ہورہے ہیں،پی پی آئی بی نے آئی پی پیز کا معاملہ موخر کرنے کی درخواست کر دی۔
ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، ہمارا ایجنڈا پاکستان ہے۔محسن عزیز نے کہا کہ ہماری کسی آئی پی پیز کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں لیکن لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں ہے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت خطے کے ساتھ ہیٹ ریٹ کی تفصیلات مانگی ہیں، ہم اس معاملے کو زیادہ موخر نہیں کریں گے۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے پاور ڈویژن میں کچھ چیزوں کی نشاندہی کی ہے، اس پر ہم کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں،سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جب آئی پی پیز لگائے گئے اس وقت باقی ممالک میں قیمتیں کیا تھیں۔
وزارت نے کن کن پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کیا ہے، کن کن پلانٹس کا آڈٹ کیا ہے وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے جواب دیا کہ ہم اپنے اپنے ادوار میں حکومت میں رہ چکے ہیں
جس پر شبلی فراز نے کہا کہ کچھ لوگ حکومت میں زیادہ رہے ہیں، اویس لغاری نے کہا ’کس کس دور میں کیا کیا ہوا اس کی ساری تفصیل دیں گے، کمیٹی کو اجلاس میں 10 منٹ ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے۔
سیکریٹری پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری بجلی کی انسٹالڈ کیپسٹی 39 ہزار میگاواٹ رہ گئی ہے، کچھ پاور پلانٹس ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، کے الیکڑک نیشنل گرڈ سے مہنگی بجلی پیدا کررہی ہے،1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے جو کہ لا محالہ قومی خزانے پر بھوج ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو 230 ایم ایم سی ڈی ایف گیس فراہم کی جارہی، یہ گیس ٹربائنز کو دینے سے بجلی کی پیداوار سستی ہوسکتی ہے، ابھی ڈھائی ہزار میگاواٹ کے پلانٹس ریٹائرڈ کرنے جا رہے ہیں۔