کمرشل پلاٹوں کی نیلامی نہ ہو سکی،سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے کی تشہیری مہم ناکام

اسلام آباد۔فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کے کمرشل پلاٹوں کے لیے کروڑوں روپے کی تشہیری مہم جاری کرنے کے باوجود نیلام عام ناکام ہو گیا ہے

ا فاؤنڈیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جی 13 میں تین تجارتی پلاٹوں کے نلام عام کے لیے قومی اخبارات سمیت ریجنل اخبارات میں بھی شیڈول کے مطابق ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اتھارٹی نے کروڑوں روپے کے سرکاری خزانے سے اس نیلامی کوکو کامیاب بنانے کے لیے تشہیری مہم میں جھونک دی ہے

لیکن پلاٹ لینا تو درکنار کسی کمپنی یا فرد نے اس نلا می ام کے لیے جاری کیے گئے بروشر تک نہیں خریدے

ذرائع نے مزید بتایا کہ جی 13 میں پونے پانچ کنال کا ایک پلاٹ جب کہ دو پانچ کنال کے پلاٹوں کے لیے فی پلاٹ پونے دو ارب روپے ابتدائی قیمت رکھی گئی تھی اور اس کے اوپر نیلامی شروع ہونی تھی جس کے لیے نہ صرف اخبارات بلکہ بعض ڈمی اخبارات کو بھی خطرناک حد تک ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اتھارٹی کے ارباب اختیار نے منہ بند کرنے کے لیے یعنی منگل لاکھوں روپے اشتہارات کی مد میں فوائد دیے تھے مگر اس معاملے میں کوئی ایک پلاٹ بھی فروخت نہیں کیا گیا ہو سکا

جس وجہ سے یہ نیلام عام حکومت کو فائدے کی بجائے خسارہ دے کر چلا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ دو کمپنیوں نے اس نظام عام کے لیے بروشر حاصل کیے تھے لیکن جب انہوں نے بھی نیلام عام میں حصہ نہیں لیا

اور ان سے رابطہ کر کے پہلے سے شدید پریشانی کا شکار ڈی جی ہاؤسنگ فاؤنڈیشن ڈی ہاؤسنگ اتھارٹی فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے مقرر کی یہ ٹیم نے جو نیلام عام کی ناکامی کی وجوہات جاننے کے لیے بنائی گئی تھی

وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کمپنیوں کا نمائندوں کا کہنا تھا کہ پونے دو ارب روپے کا جی 13 میں اس سیکٹر میں کمرشل پلاٹ لیا جائے جس سیکٹر کی سڑکیں بھی ہاؤزنگ فاؤنڈیشن اج تک صحیح طرح نہیں بنا سکی نہ وہاں پر کوئی واٹر سپلائی کا کوئی نظام ہے اور ہر دوسرا گھر پانی کے لیے ایک ایک بوند کے لیے بلک رہا ہے تو ہم اتنا بڑا کمرشل پلاٹ لینے کے بعد کم از کم پونے دو سے دو ارب کا پلاٹ لے کر دو ڈھائی ارب روپے اس کی کنسٹرکشن پر لگائیں اور بعد میں ہم سے کوئی ایک دکان بھی کرائے پہ نہ لیں تو پانچ ارب روپیہ ہم ادھر جھونک دیں

جہاں پر پانی بھی حوزن فاؤنڈیشن اتھارٹی اج تک وہاں کے مکینوں کو فراہم نہیں کر سکی اور وہاں کی سڑکیں گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں تو اس وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بروشر پر جو پیسے ضائع ہو گئے اسی پر اکتفا کیا جائے اور پانچ ارب روپے مزید ضائع نہ کیا جائے