آل پارٹیز کانفرنس اور یوم یکجہتی فلسطین کا خیر مقدم کرتے ہیں،حافظ نعیم

کراچی۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ”الاقصیٰ ملین مارچ“کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت عصبیت و لسانیت،مسلکی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر اختلاف اور تقسیم پیدا کرنے کے ایجنڈے پر کام کیا جارہا ہے،اسے ناکام بنایا جائے،اتفاق کے نکات اختلاف سے زیادہ ہیں، سعودی عرب اور ایران پر خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ تقسیم پیدا نہ ہونے دیں، حکومت پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس اور یوم یکجہتی فلسطین کا خیر مقدم کرتے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ کانفرنس میں صرف زبانی جمع خرچ نہ کیا جائے بلکہ مسلم حکمرانوں کا اجلاس بلایا جائے جس میں مسلم ممالک کے افواج کے سربراہان کو بھی دعوت دی جائے اور اسرائیل کے خلاف راست اقدام کا اعلان کیا جائے،عالم اسلام کا اتحاد و یکجہتی اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردے گا۔اسرائیل نابود و برباد ہوکر رہے گا، بیت المقدس ضرور آزاد ہوگا اور مسلمان قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔قائد اعظم کے فرمان کے مطابق بھی اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسے کسی طور پر بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا،قائد اعظم نے یہ اعلان اس وقت کیا تھا جب پاکستان کی معیشت کچھ نہیں تھی۔امیر کراچی منعم ظفرخان سمیت i جماعت اسلامی کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری ممتاز حسین سہتو،مرکزی رہنما اسد اللہ بھٹو،ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،پیپلزپارٹی کے صوبائی سکریٹری وقار مہدی، فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ صابر ابو مریم، تاجر رہنما عتیق میر،محمود حامد اور محمد اسلم نے بھی شرکت کی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان سے ملاقات کی اور غزہ کے حوالے سے ساتھ چلنے کا کہا۔ اگر حکمرانوں نے متفقہ لائحہ عمل طے نہیں کیا تو جماعت اسلامی ان کا تعاقب کرے گی اور انسانیت دشمنی کو بے نقاب کرے گی۔کراچی کا ملین مارچ کسی جماعت یا پارٹی کا نہیں بلکہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک کا ملین مارچ ہے۔ ملین مارچ پوری امت کی طرف سے اظہار یکجہتی بھی ہے۔ اسرائیل سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور اس کی پشت پناہی کرنے والا بھی امریکہ دہشت گرد ہے۔ اسرائیل غزہ میں خیموں اور اسپتالوں پر بھی بمباری کررہا ہے۔ یو این او کا اجلاس جاری تھا کہ اسرائیل کے صدر نے نقشہ پیش کیا اور نیل سے فراط تک گریٹر اسرائیل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ مسئلہ صرف قراردادوں اور واک آؤٹ کا نہیں ہے۔ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، صدارتی الیکشن میں امن کا نعرہ ہونا چاہیئے۔ امریکہ کے حکمران صدارتی الیکشن میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ پوری دنیا کے ممالک غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ اور اسرائیل کے خلاف ہیں۔ بدقسمتی سے مسلم ممالک اپنا رول ادا نہیں کررہے ہیں۔ 57 اسلامی ممالک کی بہترین افواج موجود ہو اور ناسور اسرائیل کو کچھ نہ کہا جائے تو ایسی فوج کا کیا فائدہ۔ اسرائیل کو طاقت مسلم حکمرانوں کے خاموش ہونے کی وجہ سے مل رہی ہے۔ فلسطین کے بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور عورتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو جھکنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ 23 لاکھ میں سے ایک بچہ، ایک بوڑھا، ایک عورت کوئی ایسا نہیں ہے جو جھکنے کے لیے تیار ہو۔ اہل غزہ و فلسطین کے مسلمان شہید ہونے کے لیے تیار ہیں اور پوری دنیا کو جگارہے ہیں۔ اگر آج مسلم امہ کے حکمران اکٹھا نہیں ہوں گے تو کل اسرائیل تمہیں بھی نہیں چھوڑے گا۔ اسرائیل کو صرف اور صرف جذبہ جہاد اور شوق شہادت ہی روک سکتی ہے۔2006 میں حماس نے فلسطین میں تاریخی کامیابی حاصل کی تھی۔ حماس کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسلحے کے ساتھ مقابلہ کرے۔ جس طرح کشمیر کے عوام اسلحہ کے ساتھ لڑسکتے ہیں اسی طرح حماس بھی لڑسکتی ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی جو شکست دی اور ان کے فوجیوں کو ہلاک کیا۔ اسرائیل نہتے بچوں اور عورتوں پر بمباری کررہا ہے اور اب لبنان پر حملہ کررہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اہلیان کراچی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے تاریخی اور کامیاب ملین مارچ کیا۔ 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی غزہ منایا جائے گا۔ پورے ملک کے عوام گھروں اور دفاتر سے باہر نکل کو اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں گے۔تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں و طبقہ ہائے فکر سے اپیل کرتا ہوں کہ 7 اکتوبر کو فلسطین سے یوم یکجہتی کا دن منایا جائے۔یوم یکجہتی فلسطین کی کال جماعت اسلامی نے دی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان کے عوام بلا تفریق رنگ و نسل 12 بجے نکل کر یوم یکجہتی غزہ منائیں گے۔ اسرائیل کی قسمت میں تباہی وبربادی ہے اور قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا۔