اسلام آباد قومی اسمبلی داخلہ کمیٹی میں آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین کمیٹی میں تلخ کلامی

اسلام آباد ۔قومی اسمبلی برائے داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اور آئی جی اسلام آباد کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ،بعد ازاں چیئرمین کمیٹی نے آئی جی کو بات کرنے سے روک دیا ۔اجلاس کے دوران سخت الفاظ استعمال کرنے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ اس طرح کے الفاظ استعمال نہ کریں، جس پر آئی جی نے کہا کہ کیا میں سوالوں کے جواب نہ دوں؟ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ لڑ کیوں رہے ہیں؟آپ اس طرح کے الفاظ استعمال نہ کریں جس کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ میں اب انگلش میں الفاظ استعمال کر لیتا ہوں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی جی صاحب پوری دنیا میں کرائم ہوتا ہے،اس وقت اسلام آباد کے تھانوں میں جانے سے ڈر لگتا ہے، اس پر آئی جی نے کہا کہ سر کیا آپ کے اس بیان کو آبزرویشن سمجھا جائے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بالکل اس کو آبزرویشن سمجھا جائے،یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، شہر میں آپ کے بارے میں رائے ٹھیک ہے؟آئی جی نے کہا کہ رائے ایک الگ سوچ کا نام ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موٹر وے پولیس کی طرح اسلام آباد پولیس کا بھی ایک نام تھا،اس دوران ممبر کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ نے جس طرح چیئرمین صاحب سے بات کی یہ افسوسناک ہے، آپ فیصل آباد بھی رہے لیکن اسلام آباد آکر ایگو پرابلم آ جاتا ہے

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بارہ کہو میں دو لوگوں کی لاشیں ملیں اس پر کیا کیا،منسٹر اور سیکرٹری صاحب بھی اس لہجے میں بات نہیں کرتے جیسے آپ نے کی،اسلام آباد:میرے لیے یہ بہت بڑی شرم کی بات ہے،پہاڑی کے اوپر وزیراعظم ہاوس ہے اور چند میٹر دور بری امام میں بندہ کلاشنکوف کیساتھ آیا،آئی جی صاحب مجھے کسی فیور کی ضرورت نہ پہلے پڑی نہ اب ہے،اس شہر کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا رہوں گا،اس شہر کے بارے میں شاید آپ کو پتہ نہ ہو مجھے معلوم ہے، اسلام آباد:آپ غصہ ہونے کی بجائے ہم سب کی مدد لیں،اگر کوئی تنقید برداشت نہیں کر سکتا تو وہ پرفارم بھی نہیں کر سکتا،جو فگرز آپ نے بتائے، سچ یہ ہے کہ یہاں کئی مقدمات کی ایف آئی آر نہ ہوتی، آپ نے یونیفارم نہ پہنی ہوتی تو میں آپ کو میٹنگ سے اٹھا کر باہر بھیج دیتا، آپ ہماری عزت نہیں کرتے لیکن ہمیں آپ کی وردی پر لگے جھنڈے کی عزت کی پروا ہے،فورس کا سربراہ ہونے کے ناطے بتا رہا ہوں آپ ہمارے لیے معتبر ہیں، میرا بالکل وہ کہنے کا مطلب نہیں تھا، پولیس کانسٹیبل سے لیکر آئی جی تک سب آپ کے مشکور ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ آپ ہمارے لیے انتہائی قابل عزت ہیں۔