اقوام متحدہ سلامتی کونسل؛ پاکستان نے نئی مستقل نشستوں کی مخالفت کردی

نیو یارک۔پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کا اضافہ مسائل کا حل نہیں بلکہ خود ایک نیا مسئلہ بن جائے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، یہ خیالات منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی اور مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے پر ہونے والی بحث کے دوران پیش کیے۔

منیر اکرم نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کا قیام مزید مسائل کو جنم دے گا۔

پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل میں مساوی اور جوابدہ اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شکایت کی کہ اب تک کونسل عالمی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات کا مؤثر جواب دینے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل کی اس ناکامی کی وجہ یہ بتائی کہ مستقل ارکان اپنے مسائل کے حل پر اتفاق نہیں کر پائے ہیں، اور ایسی صورت میں مزید نئے مستقل ارکان کی شمولیت سے ادارہ مزید مفلوج ہو جائے گا اور اس کی کارکردگی مستقل ارکان کے باہمی اتفاق پر منحصر ہو کر رہ جائے گی۔

منیر اکرم نے اس بات کو دہرایا کہ نئے مستقل ارکان کا اضافہ مسائل کا حل نہیں، بلکہ خود ایک نیا چیلنج بن جائے گا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس وقت پانچ مستقل ارکان ہیں، جن میں امریکا، برطانیہ، چین، فرانس اور روس شامل ہیں، جبکہ غیر مستقل ارکان کی تعداد 10 ہے۔ اقوام متحدہ ہر سال پانچ نئے غیر مستقل ارکان کا انتخاب کرتا ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس انتخاب کے لیے جنرل اسمبلی کے تمام 193 ممالک سے رائے لی جاتی ہے۔