کراچی ۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات انتہائی خراب ہوچکے ہیں، حکومت فور جی انٹرنیٹ سروس کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے اور حقیقت میں تھری جی انٹرنیٹ سروس فراہم کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئین سازی کے دوران پیپلز پارٹی سے کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے دوران برابری کی بات کی تھی، لیکن عملاً وہ اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر دیہی سندھ سے ججز ہوتے تو برابری کی بات کی جاتی اور جوڈیشل کمیشن میں سندھ کے لیے آئینی بینچ میں فرق پر بات کی جاتی، لیکن وہ خود احتجاجاً جوڈیشل کمیشن سے الگ ہوگئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں انصاف کے نظام میں برابری کی نمائندگی چاہیے اور اس میں تفریق کا کوئی جواز نہیں۔ ایک ملک میں دو مختلف نظام نہیں چل سکتے۔ وفاقی آئینی بینچ اور سندھ کے لیے الگ طریقہ کار اپنانا مناسب نہیں۔ سندھ کے ساتھ امتیاز اور الگ سلوک مسلسل دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ کے لیے وہی فیصلے کیے جائیں جو وفاق کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ججز بینچوں کا استعمال سیاست کے لیے کرتے ہیں اور اس پر تنقید کی۔ بلاول نے کہا کہ چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازعہ ہونا چاہیے۔ عوام کا سب سے زیادہ واسطہ لوئر کورٹس سے ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کو انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ وہ چیف جسٹس سے رجوع کریں اور لوئر کورٹس میں اصلاحات کے حوالے سے بات کریں کیونکہ جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہیں ہوں گی، ان کا مشن نامکمل رہے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی (پاکستان سوشل ڈویلپمنٹ پلان) پر مشاورت کے بعد فیصلے کیے جانے تھے، مگر حکومت نے پیچھے سے کینالز کی منظوری دے دی، جس پر وہ متفق نہیں ہیں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کی سی ای سی (سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور قانون سازی کے معاملے پر مکمل مشاورت کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست عزت کی بنیاد پر ہوتی ہے اور پیپلز پارٹی وفاق میں عزت کی بات کرتی ہے، لیکن وہاں نہ عزت دی جاتی ہے اور نہ سیاست کی جاتی ہے۔
چینی شہریوں کی ہلاکت پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چین کے شہری نہ صرف پاکستان کے مہمان ہیں بلکہ ہمارے دوست بھی ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں مہمان نوازی ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔ دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ چین پاکستان کی معیشت اور عوام کے لیے فائدہ مند ہے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کا سدباب کیا جائے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ پاکستان کے مفادات کے حوالے سے سوچتے ہیں اور امریکہ کی داخلی سیاست میں کسی کی حمایت نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی تعلقات سیاست میں اہم ہوتے ہیں، لیکن جیوپولیٹکس کا اثر زیادہ ہوتا ہے، اور اس وقت پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات نہایت کشیدہ ہیں۔
وی پی این اور انٹرنیٹ اسپیڈ کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش اور وی پی این کی پابندی پر حکومت نے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سازوں کو وی پی این کا بھی صحیح علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو نقصان پہنچا رہی ہے، حالانکہ یہی دو شعبے معیشت کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔
آخر میں بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ دور انٹرنیٹ اور تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کا ہے، اور حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ وہ فور جی انٹرنیٹ سروس فراہم کر رہی ہے، دراصل وہ تھری جی سروس دے رہی ہے اور انٹرنیٹ کی رفتار مزید سست ہوگئی ہے۔