ہاؤسنگ پراجیکٹ چکلا لہ ہاٹیس چار سالوں میں بھی مکمل نہ ہو سکا منصوبے کو 20,24 میں مکمل ہونا تھا چھ تعمیراتی کمپنیوں نے کم بند کر دیا منصوبہ التوا کا شکار الاٹیز پریشان

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر ) فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کا سات ارب روپے کی خطیر رقم سے 2020 میں شروع ہونے والا ہاؤسنگ پراجیکٹ چکلا لہ ہاٹیس چار سالوں میں بھی مکمل نہ ہو سکا ۔منصوبے کو 2024 میں مکمل ہونا تھا مٹیریل ریٹ بڑھ جانے سے چھ تعمیراتی کمپنیوں نے کم بند کر دیا منصوبہ التوا کا شکار الاٹیز پریشان، ذرائع کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کے زیلی ادارے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی نے 2020 میں راولپنڈی میں چکلالہ ہائٹس کے نام سے ہاؤسنگ پراجیکٹ شروع کیا اس منصوبہ میں 15 ٹاور جن میں 3200 کے قریب فلیٹ تعمیر کیے جانے تھے پانچ اگست 2020 کو اس پروجیکٹ کا ٹھیکہ چھ مختلف کمپنیاں جن میں ایکسپرٹیز ،ظفر اینڈ کو اور جی ایچ سی کو ملا ایکسپرٹیز کمپنی کو بی بلاک کے چھ ٹاورز اس منصوبے میں 10 منزلہ ٹاور تھے جو اے سے ڈی تک تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو 2024 میں مکمل ہونا تھا لیکن مٹیریل کا ریٹ بڑھنے کی وجہ سے کام بند ہو گیا الاٹیوں نے منصوبے کی رقم قسطوں میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو کافی حد تک ادا کر چکے ہیں لیکن تعمیراتی کمپنی نے کام بند کر دیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی بورڈ میٹنگ میں ڈی جی سمیت دیگر افسران نے چھ کمپنیوں کے نمایندوں طے کیا کہ سیکیورٹی اور سامان واپس کرنے کے احکامات جاری کیے لیکن ڈائریکٹر ٹیکنیکل اور چیف انجینیئر کی مبینہ ملی بھگت سے کنکریٹ بلڈرز ایم ایس ایکسپرٹیز ایم ایس رحمان بلڈرز سمیت پانچ کو ان کی سیکیورٹی کی رقم اور سامان واپس کر دیا کمپنیاں عدالت میں پہنچ گئی مگر جی ایچ سی نے چکلالہ ہائٹس پر کام جاری رکھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ 2020 ستمبر میں پاکستان انجینئرنگ کونسل نے ایک ارڈر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مٹیریل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ان کی وجہ سے تعمیراتی کمپنیوں سے زیادتی نہ ہو مگر شعبہ انجینیئرز نے کنکریٹ بلڈرز کو فارغ نہیں کیا بلکہ رسک اینڈ کاسٹ ریٹ پر فارغ نہیں کیا، جبکہ جی ایچ سی کو نہ فارغ کیااور نہ تعمیراتی سامان واپس کیا اور نہ ہی پاکستان انجینئرنگ کونسل نے ایک ارڈر کے مطابق ریٹ بڑھائے حلانکہ تمام کمپنیوں نے اجلاس میں دستخط بھی کئے تھے۔ اس طرح چکلا لہ ہاٹیس چار سالوں میں بھی مکمل نہ ہو سکا ۔ اس منصوبے کو 2024 میں مکمل ہونا تھا جو اج تک التوا کا شکار .