اسلام آباد (نیوز رپورٹر ) خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ عوام، سیاسی رہنماؤں، اور ماہرین پر زور دیا کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور سائنسی ماہرین کے مشوروں کو ترجیح دی جائے ان خیالات کا ا ظہار انھوں نے پاکستان ہیومن رائٹس کونسل کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں سہ روزہ کانفرنس سے خطاب میں کہا ،قبل ازیں کانفرنس کی افتتاحی تقریب جس کا آغاز ایک تصویری نمائش سے ہوا۔ اس نمائش کی مہمانِ خصوصی مشال ملک تھیں، جنہوں نے فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنے والی تصاویر پر روشنی ڈالی۔
مشال ملک نے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مظلوم عوام کے حق میں فوری اقدامات کریں۔کانفرنس کے دوسرے سیشن کا موضوع ماحولیاتی تبدیلی تھا، جس کی میزبانی پاکستان ہیومن رائٹس کونسل کے مرکزی ترجمان روشن دین دیامری نے کی۔ سیشن کے پینل میں ، ڈاکٹر آصف خان، ڈاکٹر سابقہ ملک، ڈاکٹر عاطف وزیر او ر حسینہ شامل تھیں۔ ماہرین نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئرز پر پڑنے والے اثرات، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، اور ان کے ممکنہ خطرات پر تفصیلی گفتگو کی۔ طلبہ کی بڑی تعداد نے سیشن میں شرکت کی اور سوالات کیے، جن کے جوابات پینل کی جانب سے دیے گئے۔اس سیشن کے مہمانِ خصوصی خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی تھے۔
کانفرنس کا تیسرا سیشن ایوارڈ تقریب پر مشتمل تھا، جس میں ملک بھر سے 30 نامور شخصیات کو انسانی حقوق کے شعبے میں نمایاں خدمات پر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ان افراد نے اپنی زندگیاں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وقف کر رکھی ہیں۔کانفرنس کی صدارت پاکستان ہیومن رائٹس کونسل کے چیئرمین جمشید حسین نے کی۔ کانفرنس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک بھر میں ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم و بربریت کے خاتمے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔پاکستان میں قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں ملک بھر میں خون خرابے اور ناانصافیوں کی شدید مذمت کی گئی اور انسانی حقوق کی پامالی کو کسی بھی صورت جائز قرار دینے کی مخالفت کی گئی۔