اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) و فاقی حکومت کے بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلف دننے کے لئے 6 آئی پی پیز کیساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ نا معلوم وجوھات کی بنا پر واپس لے لیا ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلف دننے کے لئے 6 آئی پی پیز کیساتھ معاہدے ختم کر نے پر امادہ ہو گئے تھے لیکن پاور ڈویژن کے چند افسران اور 6 آئی پی پیز کمپنیاں جو کہ چند سیاسی خاندانوں کی بھی ہیں نے نے دباو ڈالا کہ اآپ یہ کیا کر نے لگیں ہیں ، جبکہ دوسی جانب ان افسران کی ان آئی پی پیز سے مبینہ معاملات بھی ہیں اس کی مخالفت کی جس وجہ سے تمام میڈیا پر چلنے والی اس خبر کی تردید کی کہ حکومت بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلف نہیں دے رہی
بلکہ پاور ڈویژن نے مزید 6 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) سے معاہدے ختم کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کردی۔پاور ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ حکومت کی جانب سے مزید 6 آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنےکی پیشرفت نہیں ہوئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ا گر وزیر اعظم ان کمپنیوں سے معاہدہ ختم کر دیں تو 300 ارب روپے کی بچت کا امکان تھا ان با اثر کمپنیوں میں گل احمد انرجی ، کیپکو پاور پروجیکٹ ۔اٹک پاور نور انرجی ، ٹپال انرجی سمیت دیگر شامل ہیں ،۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت اب تک 13 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرچکی ہے، ان میں بگاس سے چلنے والے 8 نجی بجلی گھروں کے ساتھ معاہدوں کی منظوری شامل ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم نے آئی پی پیز سے مذاکرات کے لیے ٹاسک فورس قائم کر رکھی ہے۔