اسلام آباد (نیوز رپورٹر ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لئے سیدھا راستہ عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنا ہی ہے، اگر وہ کسی بیرونی حکومت پر تکیہ کئے ہے کہ وہ جیل کا دروازہ کھولے گی تو ایسا نہیں ہوگا، پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیحات کیا ہوں گی اور وہ کس حد تک دوسرے ممالک کے اندر دخیل ہوں گے۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ ایک قیدی پاکستان میں موجود ہے جس نے اسامہ کی تلاش میں امریکہ کی بڑی مدد کی تھی اور بڑی دفعہ پاکستان سے اس قیدی کو حوالے کرنے کا تقاضا کیا گیا۔ اس ضمن میں امریکہ نے بہت کوشش کی۔ کئی حکومتیں آتی جاتی رہی ہیں لیکن وہ قیدی ابھی تک ہماری تحویل میں ہے،
اسے ہم نے امریکہ کو نہیں دیا لہذا میں نہیں سمجھتا ہوں کہ امریکہ سمیت کوئی ملک پاکستان کے داخلی معاملات میں کسی طرح کی دخل اندازی کرے گا۔ پی ٹی آئی کا المیہ یہ ہے کہ آئین، قاعدے اور قانون کے مطابق عدالتوں میں معاملات چلانے کے بجائے پروپگنڈے، بیرونی، اندرونی اور سوشل میڈیا کے زور پر اسے انٹرنیشنل ایشو بناتے ہیں اور پاکستان کے چہرے پہ کالک تھوپتے ہیں، پاکستان کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہاں غزہ سے بھی زیادہ مظالم ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے بارے میں کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں تو کچھ نہیں ہو رہا جس طرح کے مظالم یہاں ہو رہے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ان لوگوں کو نہ اپنے ملک کا پاس ہے، نہ پاکستان کی عزت کا کوئی لحاظ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیئر راہنما نے کہا کہ ان کے لیے سیدھا راستہ یہ ہے کہ مقدمات کا سامنا کریں اور عدالت سے بری ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر وہ تکیہ لگائے بیٹھے ہیں کہ کوئی صدر آئے گا یا کوئی وزیراعظم آئے گا یا کوئی کانگرس یا بیرونی پارلیمنٹ اٹھے گی اور اس کے لئے دروازے کھول دے گی تو یہ نہیں ہوگا۔