10کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، مافیا اور حکمرانوں نے عوام کا جینا مشکل کر دیا

اسلام آباد۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں 10کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، مافیا اور حکمرانوں نے عوام کا جینا مشکل کر دیا۔ حکومت گندم اور گنا کی امدادی قیمت کا اعلان کرے۔ چولستان میں زمینیں کس میرٹ پر تقسیم ہو رہی ہیں؟ کارپوریٹ فارمنگ سے عام کسان برباد ہو جائے گا، کسانوں کے حقوق کی تحریک کا آغاز کر دیا، اسے پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ آئی پی پیز مافیا کے خلاف بھی احتجاج کا آغاز کیا جائے گا، عوام بڑی کال کے لیے تیار رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پھالیہ، منڈی بہاؤالدین میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع سیف اللہ ساہی اور صدر جے آئی کسان سردار ظفر حسین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ کسان کا بچہ تعلیم سے محروم ہے، ملک میں طبقاتی نظام تعلیم ہے، پورا نظام استحصالی ہے، حکمران عوام کو بنیادی حقوق تک دینے کو تیار نہیں، اپنی تنخواہوں میں اضافے کر رہے ہیں، غریب اور متوسط طبقات کے پاس بجلی اور گیس کے بلوں اور بچوں کی فیسوں کی ادائیگی کے بعد اشیائے خورونوش خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے، پنجاب اسمبلی میں بیٹھے نام نہاد عوامی نمائندوں نے اپنی تنخواہوں میں ہزار گنا اضافہ کر لیا۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کا استحصال کیا، کسانوں سے گندم نہیں خریدی گئی، حکومتی دعوؤں کے باوجود اس دفعہ کسانوں نے خوف کی وجہ سے کم رقبہ پر گندم کاشت کی ہے، حکمران کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے زراعت پر سبسڈی نہیں دے سکتے، ان سے پوچھتے ہیں کہ آئی ایم ایف تو تمھیں جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے اور شاہ خرچیاں کم کرنے کا بھی کہتا ہے،وہاں شرائط کہاں جاتی ہیں؟ حکمرانوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ کسانوں کو حقوق دینا پڑیں گے، محروم طبقات متحد ہو جائیں، یہ تقسیم رہے تو کبھی حقوق حاصل نہیں کر سکتے۔

امیر جماعت نے کہا کہ 26ویں ترمیم کی آڑ میں آئین کا حلیہ بگاڑا گیا، مدارس کی آڑ میں سیاست نہ کی جائے، 26ویں ترمیم کا جرم سرزد کرنے والے تاریخ میں اپنا نام لکھوا چکے ہیں، عوام انھیں یاد رکھے گی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمران فارم 47کی پیداوار ہیں، سیاسی پارٹیوں میں نیک نامی اور اہلیت نہیں، دولت کی بنیاد پر ٹکٹ تقسیم ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں کوئی بھی غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کا نمائندہ نہیں ہے، 70سے 80فیصد ارب پتی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، ان کی دولت بھی باہر ہے اور خاندان بھی بیرون ملک ہیں، جاگیردار، کرپٹ سرمایہ دار، بیوروکریسی اور اسٹیبلمشمنٹ نے عوام کو حق حکمرانی سے محروم کیا ہے، یہ عوام کو تقسیم کرتے خود متحد رہتے ہیں، ہمیں متحد ہو کر ان سے اپنا حق حاصل کرنا ہو گا۔ جماعت اسلامی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، عوامی کمیٹیاں بنا رہے ہیں، کسانوں، مزدوروں اور تمام طبقات سے کہتا ہوں جماعت اسلامی کی کمیٹیوں میں شامل ہوں، اس وقت ہم ایوان میں نہیں ہیں، اپنے حقوق کے لیے ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک پر 35سال ڈکٹیٹر، بقیہ عرصہ انہی ڈکٹیٹروں کی پیداوار نام نہاد جمہوری حکومتیں مسلط رہیں، حکمرانوں نے جان بوجھ کر عوام کو تعلیم سے محروم رکھا، یہ 25ہزار سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنا چاہتے ہیں، تمام تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے سٹوڈنٹ کی فیسیں معاف ہو جائیں تو قومی خزانہ سے 570ارب دینا پڑیں گے، حکمران آئی پی پیز کے چند مالکان کو بجلی نہ بنانے پر بھی دو ہزار ارب دے دیتے ہیں، ملک کے نوجوان کو 570ارب دینے کو تیار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم پیدائش ہے، جماعت اسلامی اقلیتوں کے حقوق کے لیے بھی سب سے موثر آواز بلند کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم کے یوم پیدائش ہے، ہم اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں آئین اور جمہور کی بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، ملک میں جاگیرداروں، جرنیلوں کی حکومت کو آزما لیا گیا، پاکستان کے مسائل کا حل اسلام کے نظام عدل میں ہے۔