سرکاری حج سکیم ختم کئے جانے کا امکان

اسلام آباد۔حکومت کی جانب سے سرکاری حج سکیم ختم کئے جانے کا امکان ہے ، سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر اگلے برس تمام حج پرائیویٹ آپریٹرز کے ذریعے ہو۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس سعودی عرب کی ہدایت پر کمپنیوں کی تعداد 500 سے کم کرکے 162 کر دی گئی تھی اور وزارت کا مقصد ہے کہ حکومت حج کے انتظامات سے باہر نکل جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے برس تمام حج پرائیویٹ آپریٹرز کے ذریعے ہونے کا امکان ہے۔ اگر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے عدالت سے کیس واپس نہ لیا تو ان کا کوٹہ منسوخ کر دیا جائے گا۔ وزارت مذہبی امور میں 904 کمپنیوں کو پرائیویٹ حج کے لیے رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر حیدر نے بتایا کہ سعودی عرب نے اتنی زیادہ کمپنیوں پر پریشانی کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب نے 46 کمپنیوں کو 2 ہزار حج کوٹہ فی کمپنی دیا۔ اس سال پرائیویٹ حاجی اسکیم کے تحت 46 کمپنیوں کو کوٹہ دیا گیا۔

پرائیویٹ حج آپریٹرز نے بتایا کہ انہیں 80 شکایات ملیں جبکہ سرکاری حج اسکیم کے تحت 18 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ سعودی حکام 904 کمپنیوں سے نمٹنا نہیں چاہتے تھے اور اسی وجہ سے کمپنیوں کی تعداد کم کرکے 46 کر دی گئی۔ اگر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے مقدمہ واپس نہ لیا تو سعودی عرب پرائیویٹ کوٹہ منسوخ کر سکتا ہے۔

چند کمپنیوں کو ضم کرکے 46 کمپنیوں کو ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے اقلیتی رکن ڈاکٹر دنیش کمار نے تجاویز پیش کیں۔

چیئرمین کمیٹی مولانا عطاء الرحمن نے مذاقاً کہا کہ ڈاکٹر دنیش حج کے حوالے سے ایسے دلائل دے رہے ہیں جیسے انہوں نے خود چار حج کیے ہیں۔ اس پر کمیٹی میں قہقہے لگ گئے۔

سیکریٹری نے کہا کہ اگر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے سعودی عرب سے رقم ایڈوانس بھجوائی ہے لیکن وزارت مذہبی امور سے معاہدہ نہیں کیا تو یہ غیر قانونی ہوگا اور ان کی رقم ضائع ہو سکتی ہے۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز فوری طور پر وزارت مذہبی امور سے معاہدہ کریں۔ سیکریٹری نے کہا کہ سعودی عرب سے معاہدے کے تحت کمپنیوں کی تعداد 904 سے 46 تک کم کی گئی ہے اور اس پالیسی پر وزارت نظرثانی نہیں کر سکتی۔

سینیٹ کمیٹی نے کہا کہ وزارت مذہبی امور اور پرائیویٹ حج آپریٹرز مل بیٹھ کر کمپنیوں کے مسائل حل کریں تاکہ کسی قسم کی بدنامی سے بچا جا سکے۔