راولپنڈی۔ یونان کشتی حادثے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے تفتیش کا عمل جاری ہے، جس میں 31 افسران اور اہلکاروں کے خلاف محکمانہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تشکیل دی گئی خصوصی ٹیم نے تمام مشتبہ اہلکاروں کو اسلام آباد ہیڈکوارٹر طلب کیا، جہاں مرحلہ وار ان کی ذاتی سماعت (پرسنل ہیئرنگ) کی گئی۔
ابتدائی تحقیقات کے انکشافات
یونان کشتی حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایف آئی اے کے متعدد افسران و اہلکار مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث تھے۔ ان پر بیرون ملک جانے والے افراد کو غیر قانونی سہولیات فراہم کرنے یا ان کی غفلت برتنے کے الزامات ہیں۔
مشتبہ اہلکاروں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں، جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
فیصل آباد ایئرپورٹ: 19 افسران
سیالکوٹ ایئرپورٹ: 3 افسران
لاہور ایئرپورٹ: 2 افسران
اسلام آباد ایئرپورٹ: 2 افسران
کوئٹہ ایئرپورٹ: 5 افسران
ان مشتبہ افراد میں انسپکٹرز، سب انسپکٹرز، ہیڈ کانسٹیبلز، اور کانسٹیبلز شامل ہیں۔
تحقیقات کا دائرہ کار
ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے کے علاوہ بیرون ملک جا کر لاپتہ ہونے والے افراد کو مبینہ سہولیات فراہم کرنے کے الزامات کی تحقیقات بھی شروع کی ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے نے کہا ہے کہ جیسے ہی تفتیش مکمل ہوتی ہے یا ان اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا فیصلہ کیا جاتا ہے، تفصیلات عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔
موجودہ صورتحال
فی الحال، مشتبہ اہلکاروں کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں اپنے دفاع کا موقع دیا جا رہا ہے۔ اس پیشرفت کو نہ صرف یونان کشتی حادثے کے متاثرین کے لیے انصاف کے حصول کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے بلکہ یہ ایف آئی اے کے اندرونی نظام کی شفافیت کو بھی جانچنے کا ایک اہم مرحلہ ہے۔