اسلام آباد۔ امن، ہم آہنگی اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے صوفیانہ تعلیمات کا فروغ نہایت اہم ہے۔میاں ریاض حسین پیرزادہ وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ نے ‘کلیام کوچہ عشق کے عنوان سے کتاب کی تقریب رونمائی میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس کتاب کو سید احمد اقبال ترمذی اور افتخار احمد حافظ قادری نے تصنیف کیا ہے اور لانچنگ تقریب اسلام آباد میں پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز میں منعقد ہوئی۔
اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمن نے تقریب کی صدارت کی جبکہ ڈین آف سوشل سائنسز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر تقریب میں مہمانِ اعزازی تھے۔ پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کی صدر پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ دیگر مقررین میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز پاکستان سلطان ایم نواز ناصر، اور صاحبزادہ پروفیسر راشد مسعود کلیامی شامل تھے۔ کتاب تحصیل گوجر خان میں واقع قصبہ کلیام سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ حضرت میاں فضل الدین کلیامی کی سوانح حیات، تعلیمات، اور گفتگو (ملفوظات) پر مبنی ہے۔ کتاب ان کی 133 ویں برسی کی مناسبت سے شائع کی گئی ہے۔
وزیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برصغیر میں اسلام کو پھیلانے میں صوفیاء کرام اور اولیاء کرام کے کردار پر روشنی ڈالی اورکہا کہ ان کی تعلیمات سے شائستگی، رواداری، بھائی چارے اور امن کی بنیاد رکھی گئی۔ وزیر نے اظہار کیا کہ صوفیزم پر کیا گیا کام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صوفیائے کرام نے ہمارے عقیدے کی تفہیم و تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا، اور ان کی دین کے لیے خدمات آج تک ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، حضرت میاں فضل الدین کلیامی، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کے شاگرد تھے اور تقویٰ، حکمت، اور روحانی پیشوا کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وزیر نے آج کے مایوسی بھرے دور میں پیار اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے صوفی تعلیمات کی اہمیت کی نشاندہی بھی کی۔ انہوں نے تصوف کو موجودہ نسلوں سے متعارف کروانے اور امن، ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے اس طرح کے مزید اقدامات اور تصانیف کا مطالبہ کیا۔
مزید یہ کہ انہوں نے صوفی ادب کے تحفظ اور فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے متنوع برادریوں کے درمیان افہام کو فروغ دینے کی کلید قرار دیا۔ انہوں نے حضرت میاں فضل الدین کلیامی کی روحانی زندگی پر لکھی گئی اس کتاب کو صوفی ادب میں بہترین اضافہ قرار دیا اور اس پر مصنفین کو مبارکباد پیش کی۔ اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سابق صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمٰن نے کہا کہ حضرت میاں فضل الدین کلیامی اپنی روحانیت اور انسانی خیر خواہی کے لئے جانے جاتے تھے جو آج تک سچائی کے متلاشیوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ساجد الرحمن نے میاں فضل الدین کلیامی کی بے پناہ قدرو منزلت پر مبنی حکمت پر وضاحت کی اور ان کی شخصیت کو ایک روحانی رہنما کے طور پر اجاگر کیا جس کا کام ایک صدی تک نسلوں کو متاثر کرتا آ رہا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے ایسے بزرگان دین کی سوان حیات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے اور پڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اور ان کی انسانیت سے عقیدت اور محبت کے جذبے کو زندہ رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے عظیم صوفی شخصیت کی روحانی میراث سامنے لانے کی اس کوشش پر مصنفین کی تعریف کی۔ مزید برآں پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے حضرت میاں فضل الدین کلیامی کی قابلیت پر روشنی ڈالی اور ان کی اسلام کی صوفیانہ جہتوں کے بارے میں گہری تفہیم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی میراث معصوم کردار، تعلیمات اور روحانی رہنمائی کی شکل میں ہزاروں پیروکاروں کو متاثر کرتی رہیں گی۔ اس موقع پر صاحبزادہ پروفیسر راشد مسعود کلیامی نے کہا کہ حضرت میاں کلیامی چشتی سلسلہ کی صابریہ شاخ کے صوفی تھے۔ انہوں نے مصنفین کی کوشش کی تعریف کی جنہوں نے ایک صوفی کی تعلیمات کو خوبصورتی سے بیان کیا جس اپنے کردار اور اعمال سے بصیرت، خود نمائی اور باطنی تزکیہ نفس کی اہمیت کو نمایاں کیا۔