لاہور۔جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے پر 17 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ وزیر اعظم اسٹاک ایکسچینج کی بہتری کی خوشخبری تو سنا رہے ہیں لیکن پیٹرول اور اشیائے خور و نوش کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں؟ انہوں نے معاشی صورتحال کو بد سے بدتر قرار دیا۔
آئی پی پیز کے مسائل اور بجلی کے بلوں پر تنقید
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کا مسئلہ اٹھایا ہے، دھرنوں اور احتجاج کے ذریعے پانچ آئی پی پیز بند کیے اور مزید 18 پر بات چیت کا آغاز کیا، لیکن بجلی کے بلوں میں کمی کیوں نہیں ہوئی؟ حکومت صنعتکاروں کو نقصان پہنچا کر آئی پی پیز کو دو ہزار ارب روپے دیتی ہے اور انہیں انکم ٹیکس سے بھی استثنیٰ حاصل ہے، جو ظلم ہے۔
عوامی مسائل پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی
انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے ایجنڈے میں آئی پی پیز یا عوامی مسائل شامل نہیں ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے مفاد پرست افراد ہر جماعت میں موجود ہیں، جو عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ پاکستان صرف جاگیرداروں، بیوروکریٹس، اور وڈیروں کا نہیں بلکہ عوام کا ملک ہے۔
سولر سسٹم اور کسانوں کے مسائل
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عوام بجلی کے بحران کے سبب سولر سسٹمز کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، لیکن حکمران ان پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ گنے اور گندم کی قیمت مقرر نہ ہونے سے دو بلین ڈالر کی پیداوار ضائع ہو رہی ہے۔ کسان کارڈ کو قرضہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے کسان مزید مشکلات میں پھنس جائیں گے۔
تعلیم اور سرکاری سکولوں کی نجکاری
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طلبہ کی مکمل تعلیم کا تخمینہ 570 ارب روپے ہے، لیکن حکومت نے تعلیم کا بوجھ پرائیویٹ سیکٹر پر ڈال دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے 17 ہزار سرکاری اسکول نجی شعبے کو دینے کی کوشش کی، جو افسوسناک ہے۔
فوجی عدالتوں اور کراچی کے مسائل پر بات
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ فوجی عدالتوں کی مخالفت کی ہے اور فوج کو اپنے دائرہ کار میں رہنے کا کہا ہے۔ کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے قبضہ مافیا کو سپورٹ کر کے حالات خراب کیے ہیں اور اسے معاملات درست کرنے چاہیے۔
سیاسی جماعتوں پر تنقید اور انتخابات کا ذکر
ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں حکومت میں مراعات لے کر نورا کشتی کرتی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹیں چھینی گئیں، اور عدالتیں فیصلے سنانے میں ناکام رہی ہیں۔
حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کی امید
انہوں نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ تحریری فیصلے اور بات چیت میں تضاد عوام کے اعتماد کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور آئینی و قانونی فیصلوں پر زور دیا۔